Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے: شاہ سلمان کا خطاب

شاہ سلمان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آن لائن خطاب کیا ہے (فوٹو ایس پی اے)
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ لبنان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے حصول کےلیے حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے۔ سرحد پار انتہا پسندانہ نظریات کے سرپرست ملکوں کو لگام دینا ہوگی۔  
العربیہ نیٹ کے مطابق شاہ سلمان نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سیشن سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’نظریاتی باتیں کرنے والے اکثر اوقات اپنی انتہا پسندی اور تخریبی و انارکی کی شناخت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹے سیاسی نعروں کا سہارا لیتے ہیں۔‘ 
شاہ سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب اسلامی عقائد اور ان کی روا داری کی تصویر بگاڑنے سے انتہا پسند گروہوں اور دہشتگردوں کو روک رہا ہے اور اس حوالے سے عالم اسلام میں اپنا کردار ادا کرنے میں لگا ہوا ہے‘۔ 

شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندانہ افکار دنیا کو درپیش بڑا چیلنج ہیں۔(فوٹو ایس پی اے)

انہوں نے کہاکہ ’انتہا پسند اور دہشتگرد تنظیموں کو فرقہ وارانہ تفرقوں سے دوچار ممالک میں ابھرنے اور پھیلنے کے لیے زرخیز زمین مل رہی ہے۔ یہ تنظیمیں ریاستی اداروں کے انحطاط اور کمزوری سے بھی فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوسکتے ہیں بشرطیکہ  یہ پرعزم  ہو ۔ فرقہ واریت اور دہشتگردی کی سرپرستی کرنے والے ملکوں سے ٹکر لینے میں پس و پیش سے کام نہ لیں‘۔ 
شاہ سلمان نے ایران کے ایٹمی پلانٹ سے متعلق کہا کہ ’ایران کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحے کے حصول سے روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو ٹھوس موقف اپنانا ہوگا۔‘
 ’ایرانی نظام کو بین الاقوامی معیشت کے استحکام کی کوئی پروا نہیں‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ  ’سعودی عرب نے ایران کی طرف قیام امن کے لیے ہاتھ بڑھایا اور کئی عشروں تک خوشگوار انداز سے معاملہ کیا۔ ایرانی نظام کے ساتھ تجربات نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ جزوی حل اس کے خطرات کو روک نہیں لگا سکتے۔‘
شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا یکے بعد دیگرے اس بات کا مشاہدہ کررہی ہے کہ ایرانی حکومت کی توسیع پسندانہ سرگرمیاں اور دہشتگردانہ کارستانیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ایران نے گزشتہ سال سعودی تیل تنصیبات پر حملہ کیا تھا‘۔ 
یمن سے متعلق شاہ سلمان نے کہاکہ سعودی عرب اپنی قومی سلامتی کے دفاع میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لے گا۔ ’جب تک یمنی بھائیوں کو ایران کے تسلط سے آزادی نہیں ملے گی اور اپنی سرزمین پر مکمل خودمختاری حاصل نہیں ہوتی تب تک یمنی  بھائیوں سے دستبردار نہیں ہوں گے‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی کی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔ 
 اپنے خطاب میں شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ’ایران کے حمایت یافتہ حوثی عالمی جہاز رانی کی سلامتی کو خطرات لاحق کیے ہوئے ہیں۔ حوثی یمن اور سعودی عرب میں شہریوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایران کےزیراثر تنظیم حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندانہ افکار پوری دنیا کو درپیش بڑا چیلنج ہیں۔ 
شاہ سلمان نے مزید کہاکہ سعودی عرب یہ حقیقت ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے کہ پوری دنیا کو کورونا وبا سے بڑا چیلنج کا سامنا ہے۔ مملکت نے جی 20 کے سربراہ کی حیثیت سے وبا کے انسانی و اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری میں یگانگت پیدا کرنے کی کوشش کی۔ 
’ سعودی عرب نے گزشتہ تین عشروں کے دوران 86 ارب ڈالر سے زیادہ انسانی امداد پیش کی جس سے 81 ملکوں نے فائدہ اٹھایا ہے‘۔ 

شیئر: