Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صحافی نے 62 برس قبل ریاض میں کیا دیکھا

ام القری جریدے نے امریکی صحافی کا مضمون شائع کیا تھا- فوٹو: اخبار 24
امریکی صحافی اوجین برنر 62 برس قبل سعودی دارالحکومت کی سیر کے لیے ریاض آئے تھے- کنگ عبدالعزیز اکیڈمی نے اس وقت کے ریاض کی کہانی امریکی  صحافی کی زبانی رائے عامہ کے لیے جاری کر دی-
اخبار 24 کے مطابق ام القری جریدے نے  1958 میں امریکی صحافی کے ریاض مشاہدات شائع کیے تھے-
امریکی صحافی کو اس وقت یہ دیکھ کر عجیب سا لگا تھا کہ ریاض میں باقاعدہ ہسپتال ہیں اور عوام طبی معائنے اور علاج کے لیے  ان کا رخ کرتے ہیں- ہسپتال میں علاج مفت اور جدید انداز میں کیا جا رہا ہے- صحرا نشین مائیں اپنے بچوں کو گود میں لے کر علاج کے لیے ہسپتال پہنچ رہی ہیں-

سکول میں افتتاح کے روز 400 طلبہ تھے- فوٹو: اخبار 24

برنر نے بتایا کہ انہوں نے ریاض میں یتیموں کا ایک سکول بھی دیکھا- جس کا افتتاح 20 روز قبل ہوا تھا اس کے باوجود وہاں 400 طلبہ زیر تعلیم تھے-
برنر نے ریاض میں گرلز سکول کا تذکرہ کیا جسے دیکھنے کے لیے وہ پہنچے تھے اور وہاں طالبات سے جوشیلی نظمیں سن کر حیرت زدہ رہ گئے تھے۔
امریکی صحافی نے بتایا کہ لائبریریاں مطالعہ کرنے والوں سے بھری نظر آئیں- یہ دیکھ کر انہیں سعودی طلبہ میں فکری بیداری کا احساس ہوا-
امریکی صحافی نے کہا کہ ’میں نے ریاض میں جو کچھ دیکھا اسے میں حقیقی جمہوریت کا پرتو سمجھتا ہوں-‘
امریکی صحافی نے کہا کہ وہ ریاض کو کبھی نہ بھول پائیں گے کیونکہ یہ شہر انہیں وقت سے آگے چلتا ہوا نظر آیا- انہیں صحرا میں نصب خیموں سے عصری زندگی کی روشنی چمکتی ہوئی نظر آئی-
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

 

شیئر: