Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بدزبان‘ طوطوں کو فیملی پارک سے نکال دیا گیا

نازیبا الفاظ کے استعمال کی شکایت پر پارک کی انتظامیہ نے ایکشن لیا۔ فوٹو انسپلیش
بدتمیز اور بدزبان طوطوں کے لطیفے یقیناً آپ نے بھی سن رکھے ہوں گے لیکن اب حقیقت میں بھی ایسے طوطے سامنے آ گئے ہیں جن کی وجہ سے حکام کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
لندن میں واقع لنکنشائرنامی فیملی پارک وہاں موجود طوطوں کی وجہ سے مشہور ہے اور دور دور سے لوگ انہیں سننے کے لیے آتے ہیں لیکن چند روز قبل یہی طوطے پارک کے لیے مسائل کا باعث بننا شروع ہوئے۔
اے بی سی الیون نیوز کی رپورٹ کے مطابق پہلے وہ گنگناتے تھے تو لوگ محظوظ ہوتے تھے تاہم کچھ نے ایسے الفاظ بولنا شروع کیے کہ خود تو لطف اٹھاتے لیکن سیر کے لیے آنے والوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا۔
چند روز قبل شروع ہونے والا یہ سلسلہ کچھ یوں ہے کہ پانچ افریقی طوطوں نے گانے گانے کے بجائے پارک میں آنے والوں کا نہ صرف مذاق اڑانا شروع کر دیا بلکہ نازیبا الفاظ استعمال کر کے خوشی کا اظہار کرتے اور دوسروں کو بھی اکستاتے۔ انتظامیہ نے شکایات پر پانچوں طوطوں  کو ایک دوسرے سے الگ الگ کر کے بند کر دیا۔
بلی، ایرک، ٹائیسن، جیڈ اور ایلسی نامی طوطے اگست کے مہینے میں پارک کو دیے گئے تھے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے پارک بند تھا اس لیے ان کو ایک ساتھ ایک ہی کمرے میں قرنطینہ کے لیے رکھا گیا تھا۔

لندن میں واقع فیملی پارک پرندوں کے چہچہاہٹ کے لیے مشہور ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

اس دوران انہوں نے ایک دوسرے سے جھگڑنا شروع کیا اور نازیبا الفاظ بھی بولنا شروع کیے۔ اس کے بعد جب ان کو پارک میں عوام کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ ہر ایک آنے جانے سے والے بدتمیزی سے پیش آنے لگے۔
پارک میں سیر کے لیے آنے والے ایک شخص کا کہنا تھا ’ایسا لگتا ہے کہ یہ مذاق اڑا رہے ہیں، ایک کوئی لفظ بولتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ باقی زور زور سے ہنس رہے ہیں۔‘
شکایات سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے ان طوطوں کو وہاں ہٹا دیا ہے کیونکہ پارک میں بچوں کا بھی آنا جانا رہتا تھا اور خدشہ تھا کہ بچے ان سے نامناسب الفاظ سیکھ سکتے ہیں۔

پانچ طوطے اگست میں پارک کو دیے گئے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے پارک بند تھا اس لیے انہیں اکٹھے قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔ فوٹو انسپلیش

پارک کے چیف ایکزیکٹیو سٹیو نیکولس نے امریکی ٹی وی چینل سی این این کو بتایا کہ ایک آسان سا لفظ جو حقیقت میں گالی ہے طوطوں نے دنوں میں سیکھ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جب پارک میں جاتا وہ مجھے ’موٹا‘ کہہ کے چھیڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان کو الگ الگ اور مختلف حصوں میں دور دور رکھا گیا ہے تاہم ایسی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ وہ اپنی اس بری عادت کو چھوڑ دیں گے۔

پارک کے چیف ایگزیکٹیو  سٹیو نیکولس کا کہنا ہے کہ طوطے انہیں بھی ’موٹا‘ کہہ کے چھیڑتے۔ فوٹو انسپلیش

ان کے برعکس انتظامیہ میں شامل دیگر افراد کا خیال ہے وہ اب مہذب اور فیملی فرینڈلی ہو جائیں گے کیونکہ ان کو الگ الگ کر دیا گیا ہے زیادہ شرارت کے موڈ میں وہ تب ہوتے تھے جب اکٹھے ہوتے تھے۔
خیال یہی ہے کہ پارک کی بندش کی وجہ سے ان کو جس کمرے میں رکھا گیا تھا وہاں کچھ ملازمین بھی بیٹھتے اور ہنسی مذاق کے ساتھ نامناسب الفاظ بھی بولتے جو طوطوں نے سیکھ لیے اور باہر نکلتے ہی ان کا استعمال شروع کر دیا۔

شیئر: