Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روز ویلٹ ہوٹل گرا کر تعمیرِ نو کی جائے گی‘

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ ہوٹل ایک منافع بخش ادارہ تھا اب کیسے خسارے میں چلا گیا؟ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک نے نیو یارک کے روز ویلٹ ہوٹل کے مستقبل کے بارے کہا ہے کہ ہوٹل کو کسی صورت فروخت نہیں کیا جائے گا بلکہ ہوٹل کی تعمیرِنو کرنے کا آپشن پلان میں موجود ہے۔
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس میں قومی ایئر لائن کے سی ای او ارشد ملک نے روز ویلٹ ہوٹل کے بارے میں بریفنگ دی۔ 
مشاہد اللہ خان کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے کے سربراہ نے بتایا کہ روز ویلٹ ہوٹل کو کسی صورت فروخت نہیں کیا جا رہا بلکہ ہوٹل کی تعمیر نو کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ 'ہوٹل کی عمارت کو توڑ کر 70 سے 80 منزلہ عمارت بنانے کا آپشن موجود ہے تاکہ اخراجات کم کر کے ہوٹل کو منافع بخش بنایا جا سکے۔‘ 

 

پی آئی اے کے سربراہ نے کمیٹی کو بتایا کہ بین الاقوامی ادارے نے  ہوٹل کی قیمت 562 ملین ڈالر لگائی ہے۔ 
چیئرمین کمیٹی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہوٹل کی قیمت 17 سو ملین ڈالر لگ چکی ہے، ایک سال قبل یہ ایک منافع بخش ادارہ تھا اب کیسے خسارے میں چلا گیا؟ 
ایئر مارشل ارشد ملک نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ 2015 سے مختلف اوقات میں یہ کبھی منافع بخش اور کبھی خسارے میں رہا۔ 'ہوٹل کے ذمے 105 ملین ڈالر واجب الادا ہیں، حکومت نے ہوٹل کی بندش کے بعد قرض اور دیگر اخراجات میں 145 ملین ڈالر ادا کر دیے ہیں اور قرض کی عدم ادائیگی سے روز ویلٹ ہوٹل کو دیوالیہ قرار دے کر قبضے میں لینے کا خدشہ تھا۔
سی ای او نے بتایا کہ نجکاری کمیشن کا فنانشل ایڈوائزری معاملات دیکھ رہا ہے اور وہی اس کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔
خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو نیویارک میں پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے ملکیتی ہوٹل روز ویلٹ کو مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا تھا۔

ہوٹل کی فروخت کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا گیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

روزویلٹ ہوٹل نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا تھا کہ ’وہ 31 اکتوبر سے مہمانوں کے لیے اپنے دورازے مستقبل طور پر بند کردے گا۔‘
اعلان میں کہا گیا تھا کہ ’موجودہ معاشی اثرات کی وجہ سے روزویلٹ ہوٹل 100 برس تک مہمانوں کو خوش آمدید کرنے کے بعد افسوس کے ساتھ اپنے دروازے بند کر رہا ہے۔‘
ہوٹل کی فروخت کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا گیا تھا جہاں حکومت نے روز ویلٹ کو فروخت نہ کرنے کی یقین دہائی کرائی تھی۔

شیئر: