سونا اور مہنگائی، مصنوعی زیوارت نے مشکل آسان بنائی
سونا اور مہنگائی، مصنوعی زیوارت نے مشکل آسان بنائی
بدھ 4 نومبر 2020 6:21
عنبرین تبسم، لاہور
سونے پر چھائی مہنگائی نے غریب خاتون کے دل سے تو جیسے سونا پہننے کا خیال ہی نکال دیا ہو، آسمان سے باتیں کرتی سونے کی فی تولہ قیمت نے تقریباً ہر طبقے کو پریشان کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب دلہنیں بھی سونے کے بجائے مصنوعی جیولری پہن کر اپنا وقت گزارنے کی کوشش کرتی ہیں۔ سونا تو سونا اب تو مصنوعی زیوارت بھی سستے داموں میسر نہیں ہیں، ایک اچھا آرٹیفیشل سیٹ اچھی خاصی مالیت کا ہے۔ مصنوعی زیورات میں ڈیزائنز اس قسم کے ہیں کہ دیکھنے والی ہر نگاہ دنگ رہ جائے، اس وقت قیمتی پتھروں کے استعمال سے آرٹیفیشل جیولری کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اس وقت مارکیٹ میں مصنوعی جیولری کے حوالے سے بہت سارے برینڈز موجود ہیں جو آرٹیفیشل جیولری کے نت نئے ڈیزائنز پر کام کر رہے ہیں۔آرٹیفیشل جیولری کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کے پاس خاصی چوائس موجود ہوتی ہے، آپ کسی بھی لباس کے ساتھ اپنی من پسند جیولری پہن سکتی ہیں۔
آرٹیفیشل جیولری کے ڈیزائنز کی بات ہے تو یہ ہمارے قدیم ثقافتی ورثے کو نمایاں کرتے ہیں۔ مصنوعی جیولری کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جو طبقہ سونے اور ہیرے کے زیورات پہننے کی سکت رکھتا ہے وہ بھی اب خوبصورت آرٹیفیشل جیولری پہننے کو ترجیح دیتا ہے۔
اس کی وجہ آج کل مصنوعی جیولری جس کو ہم ماڈرن جیولری بھی کہہ سکتے ہیں اس کی تیاری میں ہونے والے تجربات ہیں۔ ہمسایہ ملک انڈیا میں مصنوعی جیولری پر بہت کام ہو رہا ہے، پوری دنیا میں انڈیا کی جیولری استعمال اور پسند کی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ ہمارے ہاں چینی، تھائی، ٹرکش اور انڈین جیولری خاصی مقبول ہے، اب تو پاکستان میں بھی مقامی جیولری بڑی مقدار میں بن رہی ہے۔
چین کی جیولری خوبصورت اور بہت زیادہ چمک والی ہوتی ہے لیکن یہ چمک وقتی ہوتی ہے۔ تھائی جیولری کی شائن چین کی جیولری سے ذرا کم ہی ہوتی ہے لیکن جیولری پائیدار ہوتی ہے اور انڈیا کی جیولری کو ویسے ہی پاکستان میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔
اردو نیوز نے لاہور کی مصروف جیولری مارکیٹ لبرٹی میں آرٹیفیشل جیولری کا کام کرنے والے عمران سے بات کی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ سونے کی قیمت بڑھتی ہے تو آرٹیفیشل جیولری کی طلب میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ آرٹیفیشل جیولری سونے کی قیمت نہ بھی بڑھی ہو تو بھی خواتین بہت شوق سے پہنتی ہیں۔ آرٹیفیشل جیولری میں ماتھا پٹی، پنجگلہ، بریسلیٹ،کانٹے، بالیاں، ہیوی جھمکے ،سہارے کے ساتھ جھمکے، تین سٹیپ جھمکا، ایئرنگ، جھومر سٹائل کا کانٹا، جھومر، بندی اور مالا،گلوبند، چوکر، چوڑیاں اور کڑے خواتین کی اولین ترجیح ہیں۔
آرٹیفیشل میں گولڈ پلیٹڈ جیولری پائیدار سمجھی جاتی ہے کیونکہ دکاندار اس کی گارنٹی بھی دیتے ہیں لیکن یہ خاصی مہنگی ہوتی ہے۔
گولڈ پلیٹڈ میں پچاس سے اسی ہزار بلکہ لاکھ روپے تک کے سیٹ بھی دسیتاب ہیں یہ خواتین کی چوائس پر ہے کہ وہ کتنی قیمت کا سیٹ بنوانا چاہتی ہیں۔ کندن جیولری بہت زیادہ فیشن میں ہے، کندن کی جیولری پہلے گولڈ میں تیار ہوتی تھی لیکن اب آرٹیفیشل تیار ہو رہی ہے، اس کا ہلکا سیٹ پندرہ سے بیس ہزار روپے میں مل جاتا ہے، جبکہ فیک کندن کا سیٹ تین سے چار ہزار میں باآسانی دستیاب ہے۔
کندن کا سنگل کڑا پانچ جبکہ پولکی کا سنگل کڑا دس ہزار روپے میں بھی مل رہا ہے۔کندن کے گولڈ پلیٹڈ جھومر بھی دستیاب ہیں۔ پولکی جیولری بھی خاصی فیشن میں ہے۔ اس کا سیٹ تیس سے پینتیس ہزار روپے میں جبکہ فیک پولکی کا سیٹ تین سے چار ہزار میں مارکیٹ میں دسیتاب ہے۔ مہندی کی تقریب میں کندن کی ماتھا پٹیوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ موتیوں والی مالا اور چوکر کا استعمال بھی ہو رہا ہے ۔ عمران کا کہنا ہے کہ گولڈ کے متبادل آرٹیفیشل جیولری میں ہر چیز موجود ہے، زیادہ تر لوگ خود سے ڈیزائن لے کر آتے ہیں اور آرڈر پر جیولری تیار کرواتے ہیں،گولڈ پلیٹڈ جیولری ذرا مہنگی ہے لیکن اس کے خریدار بھی بہت زیادہ ہیں۔ برائیڈل کے لیے پولکی، ولیمے کے لیے زرقن کا ہلکا سیٹ جبکہ مہندی پر کندن کا سیٹ فیشن میں ہیں۔