شورومز مالکان پرانے زیورات مختلف شرائط عائد کرتے رہتے ہیں۔فوٹو:سوشل میڈیا
متحدہ عرب امارات میں سونے کے زیورات خریدنے والوں نے شو رومز کے مالکان کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
الامارات الیوم کے مطابق صارفین کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے معتبر شو رومز سے تجارتی مارکے والے سونے کے زیورات خریدے تھے۔ انہیں واپس کرنے گئے تو دکانداروں نے اول تو قیمت 60 فیصد تک کم کر دی‘۔
’دوسری شرط یہ لگائی کہ پرانا زیور اسی صورت میں خریدا جائے گا جب آپ نئی جیولری بھی خریدیں گے۔ پرانے زیور کی قیمت ادا نہیں کی جائے گی ‘۔
صارفین نے مطالبہ کیا ’ زیورات کے دکاندارپرانے زیورات سے متعلق اپنی پالیسی کا اعلان واضح الفاظ میں نمایاں جگہ پر کریں‘۔
امارات میں زیورات کے دو شورومز کے مینجرز نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ’ بعض زیورات سونے کے وزن یا اس کے نرخ کی بنیاد پر نہیں بیچے جاتے بلکہ ڈیزائن اور سیٹ کے ایک حصے کے طور پر فروخت کیے جاتے ہیں‘۔
کئی صارفین زیور بیچتے یا تبدیل کراتے وقت نہ تو سونے کا وزن دریافت کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی قیمت معلوم کرتے ہیں۔
ذمہ داران کا کہنا تھا’ بعض شورومز کے مالکان پرانے زیورات واپس لیتے وقت اپنا کاروبار چلانے کے لیے مختلف شرائط عائد کرتے رہتے ہیں‘۔
ریٹیل امور کے ماہر نے مطالبہ کیاکہ سونے کے کاروبار سے متعلق باقاعدہ قانون بنایا جانا ضروری ہے۔ قانون ایسا ہو جس میں صارف اور تاجر دونوں کے مفادات کا لحاظ رکھا گیا ہو۔
اماراتی وزارت اقتصاد نے اس حوالے سے قانونی موقف پیش کرتے ہوئے بتایا ’ صارفین کو پرانا زیور فروخت کرنے کے لیے نیا زیور خریدنے پر مجبور کرنا غیر قانونی ہے۔ یہ تحفظ صارفین قانون کے خلاف ہے۔ یہ عمل صارفین سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی ہے‘۔