انڈیا کے مشہور صحافی اور ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی کو چودہ دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ارنب گوسوامی کو پولیس نے ایک پرانے کیس میں گرفتار کر لیا تھا۔
انڈیا میڈیا کے مطابق بامبے ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست جمعے تک کے لیے مؤخر کر دی ہے۔
انڈین خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق ارنب گوسوامی کو مبینہ طور پر ایک پرانے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے لیکن پولیس نے ابھی تک اس کی تفصیل نہیں بتائیں۔ بدھ کی صبح سے ہی سوشل میڈیا پر ارنب گوسوامی ٹرینڈ کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
انڈین صحافی بیٹیوں کے سامنے قتل، ’کرائم کا وائرس سرگرم‘Node ID: 493961
-
انڈیا میں جاسوسی کے الزام میں صحافی سمیت تین گرفتارNode ID: 506021
قانون کے مرکزی وزیر روی شنکر پرشاد نے ارنب گوسوامی کی گرفتاری پر سخت تنقید کی۔
انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ‘سینیئر صحافی ارنب گوسوامی کی گرفتاری انتہائی قابل مذمت، غیر ضروری اور تشویشناک ہے۔ ہم نے آزادی صحافت کے لیے پہلے بھی جدوجہد کی تھی جب ہم نے سنہ 1975 میں نافذ کی جانے والی ایمرجنسی کی مخالفت کی تھی۔‘
The arrest of senior journalist #ArnabGoswami is seriously reprehensible, unwarranted and worrisome. We had fought for freedoms of Press as well while opposing the draconian Emergency of 1975.
— Ravi Shankar Prasad (@rsprasad) November 4, 2020
انھوں نے مزید لکھا کہ ’کوئی اختلاف رکھ سکتا ہے، بحث و مباحثہ کر سکتا ہے سوال بھی پوچھ سکتا ہے لیکن ارنب جیسی شخصیت کو گرفتار کرنا پولیس کی طاقت کا غلط استعمال ہے۔‘
کانگریس کی نیشنل کنوینر روچیرا چترویدی نے لکھا کہ ’53 سالہ انوی نایک اور ان کی ماں کمد نایک کی موت خودکشی سے ہوئی۔ خودکشی کے نوٹ میں مبینہ طور پر نایک نے لکھا کہ ارنب گوسوامی اور دو دوسرے افراد نے ان سے پانچ کروڑ 40 لاکھ روپے لیے تھے اور واپس دینے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے وہ یہ انتہائی قدم لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔‘
53 year old Anvay Naik & his mother Kumud Naik had died by suicide. A suicide note purportedly written by Naik claimed that #ArnabGoswami and two others owed him Rs 5.4 crore and had refused to pay it back, forcing him to take the extreme step.https://t.co/fkpi9YxRXc
— Ruchira Chaturvedi (@RuchiraC) November 4, 2020