معاون خصوصی برائے اطلاعات پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مزار قائد کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر ہی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلاول بھٹو زرداری سے رابطہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’پرائم منسٹر آف پاکستان کے کہنے پر ہی چیف آف آرمی سٹاف نے بلاول بھٹو کو کال کی تھی، اور جو کرائسسز پیدا ہورہا تھا اس کو ہینڈل کرنا اشد ضروری تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے ثابت کر دیا کہ اس کے اندر احتساب کا نظام موجود ہے۔
مزید پڑھیں
-
صبح چار بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کس نے کیا؟ بلاولNode ID: 512371
-
آئی جی ایشو: آئی ایس آئی، رینجرز افسران عہدوں سے فارغNode ID: 516786
-
فوج کی انکوائری رپورٹ: بلاول کا ویلکم، نواز نے مسترد کر دیNode ID: 516831
گذشتہ ماہ کراچی میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے قبل آئی جی سندھ کے ساتھ پیش آنے واقعے پر بلاول بھٹو زرداری نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل نے ان کے بیان سے متعلق ٹویٹ کی کہ ’یہ فردوس عاشق اعوان کا ذاتی تجزیہ یا خیال ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریکارڈ کی درستی کے لیے یہ بات درست نہیں۔‘
یہ فردوس صاحبہ کا زاتی تجزیہ یا خیال ہو سکتا ہے یا پھر ان کا بیان آؤٹ آف کون ٹیکسٹ چلا گیا۔
ریکارڈ کی درستگی کے لئیے : یہ بات درست نہیں ہے! https://t.co/PFylUt9wC1
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) November 12, 2020
آئی جی سندھ کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے صبح چار بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا۔ اور ان کو کہاں لے کر گئے تھے۔
منگل کو افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کورٹ آف انکوائری رپورٹ سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی جی سندھ کے تحفظات کے حوالے سے کورٹ آف انکوائری مکمل کر لی گئی ہے اور کورٹ آف انکوائری کی سفارشات پر متعلقہ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
