Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ای ووٹنگ کے ذریعے الیکشنز ممکن ہیں؟

الیکشن کمیشن حکام کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) او ای ووٹنگ دونوں طرز کو پاکستان میں آزمایا جا چکا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو انتخابی اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے آزاد اور شفاف انتخابات کے لیے ای ووٹنگ سسٹم لانے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر اعظم نے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے انتخابات کو بھی خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹنگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ تاہم سینیٹ انتخابات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے آئینی ترمیم منظور کروانا ہوگی جس کے لیے حکومت کو اپوزیشن کی حمایت درکار ہے۔
جبکہ ملک میں ای ووٹنگ کے تحت انتخابات کروانے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں۔

 

 الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور ای ووٹنگ کا تجربہ ماضی میں کر چکی ہے.
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ای ووٹنگ کے ذریعے انتخابی عمل میں حصہ لینے کا تجربہ بھی 2018 کے ضمنی انتخابات میں کیا جاچکا ہے۔

کیا پاکستان میں ای ووٹنگ کے تحت انتخابات  ممکن ہیں؟

عام انتخابات میں ای ووٹنگ کے نظام میں سب سے بڑی رکاوٹ دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی نہ ہونا ہے تاہم الیکٹرک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کروانے کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت ہونا ضروری نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) او ای ووٹنگ دونوں طرز کو پاکستان میں آزمایا جا چکا ہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے اپنی رہورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دی ہے جس کے تحت انتخابی اصلاحات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
الیکشن کمیشن میں ای ووٹنگ اور ای وی ایم کے پائلٹ پراجیکٹ پر کام کرنے والے ایک اعلی عہدیدار نے نام  ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ جبکہ پاکستان میں انتخابات کے لیے ایلکٹرانک ووٹنگ مشین کو استعمال میں لانے کی تیاری کی جارہی ہیں کیونکہ ای ووٹنگ مکمل طور پر انٹرنینٹ پر منحصر ہے اور پاکستان میں پوری آبادی کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم نہیں اس لیے فی الحال 'انٹرنیٹ ووٹنگ کو ملک میں متعارف کرانا ممکن نہیں ہوگا البتہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو متعارف کروانے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔‘

 الیکٹرانک ووٹنگ مشین کام کیسے کرتی ہے؟

پاکستان میں 2018 کے ضمنی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو 35 پولنگ سٹیشنز پر آزمائشی طور پر استعمال کیا گیا تھا جس کے ذریعے بیلٹ پیپر کے بجائے مشین کے ذریعے ووٹ کاسٹ کیا گیا اور ووٹوں کی گنتی بھی اسی مشین پر  کی گئی۔

 الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور ای ووٹنگ کا تجربہ ماضی میں کر چکی ہے. (فوٹو: ٹوئٹر)

الیکشن کمیشن کے عہدیدار کے مطابق ’ای وی ایم کے پائلٹ پراجیکٹ میں چند تکنیکی مسائل کا سامنا ضرور کرنا پڑا تھا جیسے کہ جن علاقوں میں بجلی کی سہولت نہیں یا لوڈشیڈنگ کے مسائل ہیں وہاں بیک اپ کی ضرورت ہوگی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں تقریباً تین لاکھ 20 ہزار پولنگ بوتھس بنتے ہیں تو اتنی ہی تعداد میں مشینیں درکار ہوں گی اور اس کے علاوہ الیکٹرانک مشین میں کسی خرابی کی صورت میں تکنیکی معاونت کون فراہم کرے گا یہ سب طے ہونا ابھی باقی ہیں۔
'روایتی انداز کے ووٹنگ کے عمل میں تو ٹیچرز اور دیگر سرکاری اہلکار ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں لیکن اس سسٹم کے لیے تربیت یافتہ لوگوں کی ضرورت ہوگی اور پھر ایسے افراد کتنے قابل اعتبار ہیں یہ تمام طریقہ کار اب پارلیمنٹ میں ہی طے کیے جاسکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس سسٹم سے ووٹنگ کی گنتی میں آسانی ہوگی کیونکہ گنتی مشین کرے گی اور نتائج فوری موصول ہوں گے، اس کے علاوہ مشین میں ووٹ کا ٹریل بھی موجود ہوگا جو کہ ووٹ کے آڈٹ میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ چونکہ اس مشین کا انٹرنیٹ سے کوئی تعلق نہیں اس لیے ہیک ہونے کے امکانات بھی کم ہے جبکہ انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ سسٹم کو ماہرین کے ساتھ مل کر ہیک فری بنانے کی فی الحال ضرورت ہے۔
گزشتہ ضمنی انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے ذریعے حق رائے دہی استمعال کرنے کا موقع دیا گیا تھا جس میں سب سے زیادہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور اس کے بعد برطانیہ اور کینیڈا سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے حصہ لیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو  شفاف انتخابات کے لیے ای ووٹنگ سسٹم لانے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)

’رجسٹریشن کے لیے انتہائی قلیل وقت ہونے کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے تو اس میں حصہ نہیں لیا لیکن اس سسٹم کو مکمل طور پر محفوظ بنانے کی ابھی ضرورت ہے۔‘

کیا وزیر اعظم کے انتخابی اصلاحات کے بعد دھاندلی کے الزامات سے پاک الیکشن ممکن ہو پائیں گے؟

فافین کے ترجمان سرور باری نے اردو نیوز سے بات کرتے کوئے کہا  ای ووٹنگ میں صاف شفاف انتخابات کے لیے دو بنیادی چیزیں ہیں جن میں ووٹ کی درست گنتی اور سسٹم ہیک نہ ہونا انتہائی ضروری یے۔
’الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تحت ووٹ کے ٹریل کا سسٹم بنانا انتہائی ضروری یے کیونکہ اگر دھاندلی کا کوئی الزام لگاتا ہے تو آپ کیسے ثابت کریں گے کہ دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں۔
انہوں نے 2018 کے انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گزشتہ انتخابات میں آرٹی ایس سسٹم متعارف کروایا گیا اور وہی ٹیکنالوجی پورے انتخابات کے متنازع ہونے کی وجہ بن گئی۔

کئی ترقی یافتہ ممالک ای وی ایم کے ذریعے ہی انتخابات کرائے جاتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

’اس لیے بجائے پرانی ٹیکنالوجی کی طرف جانے کے انٹرنیٹ ووٹنگ کے ذریعے الیکشن ہونے چاہیے تاکہ اس سارے عمل پر اعتماد بحال رہے۔‘
سرور باری کے مطابق انڈیا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کروائے جاتے ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں بھی گزشتہ انتخابات میں اس نظام کو آزمائشی طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کئی ترقی یافتہ ممالک بھی ای وی ایم کے ذریعے ہی انتخابات کرائے جاتے ہیں جبکہ امریکہ میں ووٹوں کی گنتی مشین کے ذریعے کی جاتی یے۔

شیئر: