گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں جہاں بڑے بُرج الٹ گئے وہیں کچھ ایسے امیدوار بھی ناکام ہوئے ہیں جن کو نہ صرف الیکٹ ایبلز سمجھا جاتا تھا بلکہ انھوں نے اپنی جیت یقینی بنانے کے لیے سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کا ساتھ بھی چھوڑ دیا تھا۔
مقامی تجزیہ کاروں کے مطابق الیکٹ ایبلز کی شکست کی بڑی وجہ ہر انتخابات سے قبل پارٹی تبدیل کرنے کی مستقل عادت ہے۔
مقامی صحافی پیار علی پیار کے مطابق ’عموماً گلگت بلتستان کے انتخابات میں کامیابی کا انحصار وفاق میں حکمران جماعت کے ساتھ تعلق کو ہی سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ دو انتخابات کا جائزہ لیں تو پیپلز پارٹی نے 2009 میں 24 میں سے 14 جبکہ مسلم لیگ ن نے 2015 میں 24 میں سے 16 نشستیں حاصل کی تھیں۔‘
ان کے مطابق ’ان جیتنے والوں میں کچھ چہرے ایسے تھے جو دونوں جماعتوں کا حصہ تھے یا اس سے پہلے کی حکمران جماعت کے ساتھ موجود تھے۔ اب کی بار جب وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت ہے تو ان لوگوں نے تحریک انصاف میں جانا ہی مناسب سمجھا، تاہم اتخابات سے قبل ہی پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور ورکرز نے مرکزی قیادت کی جانب سے ان لوگوں کو قبول کرنے کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
گلگت بلتستان کے انتخابات اور نتائجNode ID: 518116
-
گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوطNode ID: 518151
-
’ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا‘، اپوزیشن نے نتائج مسترد کر دیےNode ID: 518181