امریکہ میں کورونا وائرس سے اب تک دو لاکھ 52 ہزار 514 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ (فوٹو: ان سپلیش)
امریکہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باوجود ملک کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں اس وبا کے باعث لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے احکامات جاری نہیں کریں گے۔
خیال رہے امریکہ میں کورونا کے کیسز میں ایک مرتبہ پھر تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ریاستیں اور شہر اپنے طور پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں، جن میں گھر میں رہنا، ریستورانوں میں اندر بیٹھ کر کھانا کھانے پر پابندی اور محدود افراد کا ایک ساتھ جمع ہونا شامل ہے۔
جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ، 'ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے جس کی وجہ سے مجھے لگے کہ ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت پڑے۔۔۔'
تاہم ان کا کہنا تھا کہ کاروبار اور دیگر سرگرمیوں کو کب اور کیسے کھولنا ہے اس کا فیصلہ ہر علاقے میں کیسز کی تعداد کے مطابق کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس سے اب تک دو لاکھ 52 ہزار 514 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
کیسز میں اضافے کی وجہ سے امریکہ کے ادارے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے امریکیوں کو اگلے ہفتے ’تھینکس گیونگ‘ کے موقع پر سفر کرنے سے منع کیا ہے۔
سینٹر فار ڈیزیر کنٹرول کے ڈاکٹر ہینری والک نے اس بارے میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ، 'یہ ایک ضرورت نہیں۔ یہ ایک سخت تجویز ہے۔'
تھینکس گیونگ امریکہ میں سفر کے لحاظ سے مصروف ترین موقع ہوتا ہے۔ چونکہ ’تھینک گیونگ‘ جمعرات کو ہوتی ہے، بہت سے امریکی جمعے کو چھٹی لے لیتے ہیں اور سنیچر اور اتوار کی چھٹی ملا کر دوسری ریاستوں میں موجود خاندان کے افراد سے ملنے چلے جاتے ہیں۔
24 گھنٹے میں 2200 سے زیادہ اموات
گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران امریکہ میں کورونا کی وجہ سے 2200 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اس وقت اموات کی شرح سب سے بلند ترین سطح پر ہے۔
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ملک کیسز کی کُل تعداد ایک کروڑ 16 لاکھ 98 ہزار 661 ہو گئی ہے جبکہ اب تک دو لاکھ 52 ہزار 419 اموات ہو چکی ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں دو لاکھ 146 نئے کیس سامنے آئے اور دو ہزار 239 اموات ہوئیں۔
امریکی حکام نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ تھینکس گیونگ کی چھٹی پر سفر نہ کریں جبکہ کیلیفورنیا میں رات کے وقت کا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
'ویکسین کو جلدبازی میں تیار نہیں کیا گیا'
دوسری جانب امریکہ کمپنی ماڈرنا اور فائزر کی تیار کی گئی ویکسین کے بارے میں ملک کے متعلقہ افسر اینتھوبی فوچی کا کہنا ہے کہ دونوں ویکسینز 'ٹھوس' ہیں اور ان کو تیزی سے بنانے میں ویکسین کے محفوظ ہونے پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ماڈرنا اور فائزر نے اپنی ویکسین کے کامیاب ٹرائل کا اعلان کیا ہے۔
اینتھینی فوچی نے اپنا بیان ان خدشات کے جواب میں دیا ہے جن کے تحت کہا جا رہا تھا کہ ویکسین کا اعلان سیاسی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کو تیزی سے بنانے میں اس کے محفوظ ہونے پرسمجھوتا نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سائنس کی ترقی کی وجہ سے جو کام سالوں میں ہوتا وہ مہینوں میں ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے ایک غیر جانبدار اور آزاد گروپ نے ویکسین کے ڈیٹا کا معائنہ کیا تھا۔ 'ان کا تعلق نہ انتظامیہ سے ہے، نہ کمپنیوں سے‘'