افغانستان میں حکومت کے ساتھ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے ہزاروں طالبان قیدیوں میں سے دو ایسی خواتین بھی تھیں جو مبینہ طور پر پہلے اپنے شکار کو ’جنسی تعلق کا جھانسہ‘ دیتی تھیں اور پھر قتل کر دیتی تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عام طور پر طالبان کے بارے میں یہی تاثر ہے کہ وہ خواتین کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور انہیں گھروں پر رکھتے ہیں، لیکن وہ ان سے مخالفین کو مارنے کا کام لیتے رہے ہیں۔
انہی خواتین میں سے نسرین اور مزگان بھی ہیں جو ستمبر میں رہا ہوئیں اور انہوں نے تسلیم کیا وہ حقانی نیٹ ورک کی ممبر ہیں۔
مزید پڑھیں
-
بین الافغان مذاکرات سے قبل طالبان قیادت میں'بڑی تبدیلی'Node ID: 492941
-
طالبان کا رہا قیدیوں کی گرفتاری کا الزامNode ID: 494796
-
طالبان کا عید پر جنگ بندی کا اعلانNode ID: 495256
دونوں خواتین کو متعدد افراد کو ہلاک کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی جا چکی تھی اور ان میں سے ایک افغان خفیہ ایجنٹ بھی تھا جسے انہوں نے اپنے گھر بلا کر قتل کیا۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایجنٹ کو مارنے کے لیے اپنے طالبان کمانڈر کے حکم پر انہوں نے نسرین کی بیٹی کو ’جسم فروشی‘ کا جھانسہ دینے کے لیے استعمال کیا۔
پھر انہوں نے اس شخص کو سائلنسر لگے پستول سے قتل کیا اور اس کی لاش ایک لوہے کے صندوق میں بند کر کے مقامی قبرستان میں چھوڑ دی۔
اے ایف پی کے مطابق عدالتی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ وہ دونوں ’سیریل کِلرز‘ تھیں جو نہ صرف ’جھانسہ‘ دینے میں ماہر تھیں بلکہ قتل کرنے میں بھی مہارت رکھتی تھیں، حتیٰ کہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں کو بھی ہلاک کیا۔
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2020/afp1.jpg)
پولیس میں نوکری کرنے والے ان کے خاندان کے دو افراد ان کے ہاتھوں قتل ہوئے جن میں سے ایک کو زہر دے کر مارا گیا جبکہ دوسرے کو اُن کی کار کے نیچے بم چسپاں کر کے دھماکے سے اُڑایا گیا۔
2016 میں گرفتاری سے پہلے اس جوڑی نے مزگان کے خاوند کے لیے کام کرتے ہوئے ایک مزار پر گرنیڈ حملہ کیا اور پھر ایک پولیس سٹیشن پر بھی حملہ کیا۔
اے ایف پی کے مطابق افغان حکام نے ان خواتین کی رہائی سے پہلے ان کا ویڈیو بیان ریکارڈ کیا تھا جس میں مزگان نے کہا تھا کہ ’مجھے قتل، اغوا اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ میں اب اس گروہ کے لیے کام نہیں کروں گی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2020/_114192561_tv062902642.jpg)