کنگنا کے ٹویٹ پر میکا سنگھ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ایکٹنگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سنیچر کو میکا سنگھ نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’میں اپنے تمام پنجابی بھائیوں سے کہتا ہوں کہ وہ شانت ہو جائیں۔ ہم یہاں صرف کنگنا کو ڈسکس کرنے کے لیے نہیں۔ میرا کنگنا سے کوئی ذاتی ایشو نہیں ہے، انہوں نے ایک غلطی کی اور انہیں اس کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ گوکہ انہوں نے معذرت نہیں کی تاہم انہوں نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی ہے۔‘
میکا سنگھ نے مزید لکھا ’ہمارا مقصد اپنے کسانوں کو سپورٹ کرنا ہے تو آئیں اس پر توجہ دیں۔ وہ پاگل ہے اس لیے انہیں اپنی زندگی جینے دیں۔ بیٹا کنگنا جب آپ نرم خو لوگوں جیسے کرن جوہر، رنویر، رتک یا دوسرے سلیبریٹیز کو ٹارگٹ کرتے ہیں تو کوئی کچھ نہیں کہتا، لیکن پتر جی اس طرف مت آنا۔‘
قبل ازیں میکا سنگھ نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر اپنے آپ کو شیرنی دکھانا بہت آسان ہے لیکن کنگنا کو اس کے بجائے غریب اور کمزوروں کو کھانا کھلانے پر غور کرنا چاہیے۔
جمعرات کو میکا سنگھ نے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ گو کہ وہ اپنے آپ کو کنگنا کا فین سمجھتے ہیں لیکن وہ کنگنا کے کسانوں کے احتجاج میں شامل معمر خاتون کے بارے میں بیان کے خلاف ہیں۔
خیال رہے کسانوں کے احتجاج کے حوالے ٹویٹ پر کنگنا کو بالی وڈ کے پنجابی اداکاروں بشمول دلجیت دوسانج، ریچا چڈھا، سوارا بھاسکر، ایمی ورک کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کنگنا نے دلجیت کو بالی وڈ اداکار و ہدایت کار کرن جوہر کا ’پالتو‘ قرار دے دیا تھا۔
خیال رہے کنگنا رناوت نے حال ہی میں شاہین باغ کے مظاہرے میں شامل ہونے والی 82 سالہ بلقیس بانو کے ساتھ ایک بزرگ دادی کی تصویر شیئر کر کے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ 100 روپے کے لیے ہر احتجاج میں شامل ہو جاتی ہیں۔
حالانکہ کنگنا نے تصویر میں دونوں بزرگ دادیوں کو بانو ہی بتایا تھا۔ جبکہ اس میں سے ایک بلقیس بانو اور ایک بٹھنڈا کے بہادر گڑھ جاندیاں گاؤں کی رہنے والی موہیندر کور تھیں۔
اس کے بعد ٹوئٹر پر کنگنا کے اس دعوے کو لوگوں نے جھٹلانا شروع کر دیا تھا اور کنگنا کودادی سے معافی مانگنے کے لیے بھی کہا گیا تھا۔ گو کہ انہوں نے معافی نہیں مانگی تاہم کنگنا کو اپنا یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا پڑا تھا۔