Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ: دنیا میں آٹھ کروڑ سے زائد افراد بے گھر، ’یہ تاریک سنگ میل ہے‘

گزشتہ برس کے مقابلے میں مہاجرین کی تعداد میں خاصا اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران سیزفائر اور صبروتحمل کے مظاہرے کی اپیل کے باوجود ظلم اور تشدد کے نتیجے میں بےگھر ہونے والے افراد کی تعداد ریکارڈ سطح کو پہنچ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق 2019 کے اختتام تک تین کروڑ پناہ گزینوں سمیت سات کروڑ 95 لاکھ افراد بے گھر یا متاثر تھے۔
یو این ریفیوجی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے مطابق ابتدائی ڈیٹا بتاتا ہے کہ 2020 کے دوران مزید افراد گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جس کے بعد یہ تعداد بڑھ کر آٹھ کروڑ  سے زائد ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلیپو گرانڈی کے ایک بیان کے مطابق ’اگر عالمی رہنماؤں نے جنگیں نہ روکیں تو ہم ایک ایسے تاریک سنگ میل کو عبور کر رہے ہیں جو بڑھتا ہی چلا جائے گا‘۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مارچ میں عالمی سطح پر سیزفائر کی اپیل کی تھی تاکہ دنیا کورونا وبا کا مقابلہ کر سکے۔ اب تک وبا کا سبب بنانے والے وائرس کی وجہ سے 15 لاکھ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ 
یو این ایچ سی آر کے مطابق ابتدائی اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ 2020 کے ابتدائی نصف حصے میں شام، کانگو، موزمبیق، صومالیہ اور یمن میں تشدد کے باعث مزید افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
افریقہ کے وسطی خطے میں بھی بہیمانہ تشدد بشمول جنسی زیادتی اور پھانسیوں کی وجہ سے نئے بےگھر ہونے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دور میں تشدد میں کمی کے بجائے ’انسانی زندگی کا ہر گوشہ متاثر ہوا اور زبردستی بے گھر کیے گئے افراد کے لیے پہلے سے موجود مسائل مزید گھمبیر ہوئے ہیں‘۔
بے گھر افراد سے متعلق ابتدائی اعدادوشمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اٹھائے گئے کچھ اقدامات بھی مہاجرین کو محفوظ کیے جا سکنے میں رکاوٹ بنے ہیں۔

شیئر: