یورپی یونین کا پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے پر زور
مجوزہ پالیسی کے مطابق ممبر ملک کو ہر بالغ پناہ گزین کے بدلے میں یورپی یونین کے بجٹ سے 10 ہزار یوروز ملیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پورپی یونین کا کہنا ہے کہ ان پناہ گزینوں کو جن کو یورپ میں پناہ نہیں ملتی موثر طریقے سے واپس بھیجا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی پناہ گزینوں کے حوالے سے نئی مجوزہ پالیسی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر انہیں موثر طور پر ان کے آبائی ملکوں کو واپس بھیجنا چاہیے۔
یورپی یونین نے بدھ کو پناہ گزینوں کے حوالے سے نئی مجوزہ پالیسی کا اعلان کیا ہے۔
یورپین کمشنر برائے ہوم افیئرز یالوا جوہانسن کا کہنا تھا کہ ہمیں پناہ گزینوں کی واپسی پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ ’ اس لیے آپ آج کے ہمارے نئے پیکیج میں بھی موثر واپسی کے حوالے سے اقدامات دیکھیں گے۔‘
خبر رساں ادرے روئٹرز کے مطابق نئی پالیسی میں سب سے متازع تجویز یہ ہے کہ ہر ممبر ملک قانونی طور پر پابند ہو کہ وہ کچھ پناہ گزینوں کو رکھے۔ کچھ مشرقی ریاستیں بشمول ہنگری اور پولینڈ اس تجویز کے سخت خلاف ہیں۔
اس تجویز کے مطابق ہر ممبر ملک کو ہر بالغ پناہ گزین کے بدلے میں یورپی یونین کے بجٹ سے 10 ہزار یوروز ملیں گے۔
خیال رہے 2015 میں یورپی یونین کو اس وقت مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب دس لاکھ کے قریب پناہ گزین یورپ کے ساحلوں آ گئے تھے۔
نئی مجوزہ پالیسی پیش کرتے ہوئے یورپین کمیشن کے صدر اُرسلا وان دیر لیین کا کہنا تھا کہ ’ مائیگریشن کا ایشو پیچیدہ ہے اور اس حوالے سے پرانی پالیسی ناکارہ ہوگئی ہے۔‘
رواں ماہ یونان کے جزیرے میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں آتشزدگی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’موریہ کا واقعہ (ہمارے لیے) ایک یاد دہانی ہے‘
یالوا جوہنسن نے کہا کہ 2015-16 کا بحران تو اب ختم ہوگیا ہے۔ ’اس وقت سالانہ 15 لاکھ غیر ملکی قانونی طریقے سے یورپی یونین کے ممالک میں کام کرنے اور رہنے کے لیے آتے ہیں جب کہ ایک لاکھ 40 ہزار افراد پناہ کی تلاش میں غیرقانونی راستوں سے آتے ہیں۔‘
مجوزہ پالیسی کے مطابق اس رول کو ختم کیا جائے گا کہ پناہ کی درخواست کو نمٹانے کی ذمہ داری اس ملک پر ہوگی جہاں پناہ گزین کی پہلی مرتبہ آمد ہوئی ہو ۔ نئی تجویز کے مطابق پناہ گزین کو اس کے فیملی لنک، کام یا تعلیم کی ہسٹری یا ویزے کی بنیاد پر مخصوص ملک کے حوالے کیا جائے گا۔
پالیسی کے مطابق سمندر میں ریسکیو کیے گئے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے بجائے بلاک میں رکھا جائے گا۔ تجویز کے مطابق سمندر میں ڈوبنے والے پناہ گزینوں کو بچانے والے اداروں کے کام کو جرم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔