قطر یونیورسٹی کے آسٹریلوی پروفیسر بلاالزام زیر حراست
قطر یونیورسٹی کے آسٹریلوی پروفیسر بلاالزام زیر حراست
منگل 15 دسمبر 2020 22:02
لقمان طالب پبلک ہیلتھ کے ایوارڈ یافتہ ماہر اور2015 سے قطر میں ہیں۔(فوٹو ایس بی ایس)
قطر یونیورسٹی میں پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے قائم مقام آسٹریلوی سربراہ لقمان طالب کو حکام نے کسی الزام کے بغیر ہی 5 ماہ تک زیر حراست رکھا۔
عرب نیوزکے مطابق آسٹریلوی شہری لقمان طالب نے کورونا وائرس کے خلاف قطر کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 58 سالہ لقمان طالب اور ان کے 24 سالہ بیٹے اسماعیل طالب کو 27 جولائی کو گرفتار کیاگیا تھا۔ انہیں کسی نامعلوم مقام پر حراست میں رکھا گیا۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے لقمان طالب کے دوسرے بیٹےاحمد کو اکتوبر میں القاعدہ کا سہولت کار قرار دینے کے بعد یہ اقدام کیا گیا ہے۔ احمد لقمان ہیرے جواہرات کا تاجر ہے۔
لقمان طالب کے اہل خانہ نے بتایا کہ طالب کی گرفتاری کے بعد 40 روز تک ان سے رابطہ نہیں ہو سکا تھا جبکہ اسماعیل نے بھی اب تک اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
آسٹریلوی حکام تمام تر کوششوں کے باوجود دونوں افراد کی گرفتاری کا سبب جاننے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔ انہیں قطر میں آسٹریلوی سفارتخانے کی جانب سے وکلا کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔
طالب کی صاحبزادی مریم نے ایک برطانوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اہل خانہ سخت پریشانی سے گزر رہے ہیں۔ میری والدہ ضعیف ہیں۔
یہ ہمارے لئے اور میرے بوڑھے والدین کے لیے بے حد سخت وقت رہا ہے۔
ہمیں کئی باتوں کے حوالے سے بالکل اندھیرے میں رکھاجا رہا ہے جو ہمارے لے سمجھنا انتہائی مشکل ہے۔
مریم نے کہا کہ ان کے والد کی صحت خراب ہو رہی ہے اور ان کا وزن بھی خطرناک انداز میں گر رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی نیند بھی خلل ڈالا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ لقمان طالب پبلک ہیلتھ کے ایوارڈ یافتہ ماہر ہیں جو 2015 سے قطر میں مقیم ہیں۔
ان کے بیٹے احمد لقمان پر امریکہ نے وسط اکتوبر میں الزام عائد کیا تھا کہ وہ القاعدہ کی مالی مدد کرنے میں ملوث ہیں۔
اس اعلان کے بعد آسٹریلوی انٹیلی جنس، مقامی اور فیڈرل پولیس نے احمد کے گھر پر چھاپہ ماراتھاتاہم احمد پر ابھی تک کوئی الزام عائد نہیں کیا جا سکا۔
برطانیہ میں قائم ’’کیج‘‘ نامی تنظیم جو دہشتگردی کے خلاف جنگ سے متاثر ہونے والی کمیونٹیزکو بااختیار بنانے کا دعویٰ کرتی ہے ، وہ احمد کے اہل خانہ کی مدد کر رہی ہے۔
تنظیم کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ احمد کے خاندان کے افراد کو یقین ہے کہ قطر میں ہونے والی گرفتاریاں اور آسٹریلیا میں اس کے گھر پر مارا گیا چھاپہ ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
یہ ان کے اہل خانہ اور خاندان کے دیگر افراد کو دی جانے والی اجتماعی سزا کی ایک شکل ہے۔