Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اعتراض مسترد، نیب اور ایف بی آئی کے درمیان تعاون کی یاداشت پر دستظ کی اجازت

اجلاس کے دوران کئی ایک وزرا نے شیریں مزاری کے موقف کی تائید کی (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) اور امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے درمیان باہمی تعاون کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی کابینہ میں پیش کی گئی سمری کے مطابق وزارت قانون و انصاف کی جانب سے کابینہ ڈویژن کے ذریعے 28 وفاقی وزراء کو ایک سمری بھیجی گئی جس میں کابینہ سے پاکستان کے احتساب کے قومی ادارے نیب اور ایف بی آئی کے درمیان باہمی تعاون کی یاداشت پر دستخط کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔
سمری کے مطابق 14 ارکان نے وزارت قانون و انصاف کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی توثیق کرکے مقررہ وقت میں جواب دے دیا ہے جبکہ 13 ارکان نے مقررہ وقت میں جواب نہیں دیا۔

 

سمری میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے سمری پر اعتراض کرتے ہوئے تحریری نوٹ بھیجا ہے۔
شیریں مزاری نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ 'نیب اور ایف بی آئی اپنے کام کے اعتبار سے دو مختلف ادارے ہیں۔ ایف بی آئی پاکستان کے ادارے انٹیلی جینس بیورو (آئی بی) کی طرح ہے۔ جس کا کام مقامی سطح پر دہشت گردی، جرائم اور امن و امان کا خیال رکھنا ہے جبکہ نیب مالی کرپشن کی تحقیقات اور احتساب کا ادارہ ہے۔‘
وزیر انسانی حقوق نے کہا ہے کہ ’ایف بی ائی اور نیب کے درمیان باہمی تعاون کی یاداشت سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایف بی آئی کو ملک میں اتنی زیادہ سیاسی اور انٹیلی جینس رسائی سے نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔ اس معاملے پر کابینہ میں بحث کرائی جانی چاہیے۔‘
شیریں مزاری کی تجویز پر اس معاملے کو کابینہ میں زیر بحث لانے کی سمری وزیر اعظم کو بھیجی گئی جس کے بعد کابینہ میں اس معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی۔
کابینہ حکام کے مطابق وفاقی کابینہ نے شیریں مزاری کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے وزارت قانون و انصاف کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد نیب اور ایف بی آئی کے درمیان باہمی تعاون کی باہمی یاداشت پر دستخط کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق نے تحریری اعتراض کابینہ کو بھجوا دیا تھا تاہم وہ کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئیں۔ اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر انھوں نے بتایا کہ وہ آج اپنے آبائی گاوں میں موجود ہیں۔
کابینہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ اجلاس کے دوران اس حوالے سے بحث کے دوران کئی ایک وزرا نے شیریں مزاری کے موقف کی حمایت کی۔ لیکن اکثریت کی بنیاد پر ان کا نکتہ نظر تسلیم نہیں کیا گیا۔

شیئر: