نیب سے تعاون کروں گا مگر کوئی نوٹس نہیں ملا: حفیظ شیخ
جمعرات 3 دسمبر 2020 19:57
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو یکم دسمبر کو نیب دفتر میں پیش ہونے کا کہا گیا تھا (فوٹو:ٹوئٹر)
فنانس ڈویژن کی طرف سے وضاحت کی گئی ہے کہ مشیرخزانہ کوابھی تک کوئی نوٹس نہیں ملا۔ تاہم وہ کسی بھی معاملے میں نیب سے بھر پورتعاون کریں گے۔
قبل ازیں آنے والی خبروں کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے 11 ملین ڈالر کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے سلسلے میں وفاقی مشیر خزانہ محمد حفیظ شیخ کو ایک بار پھر طلب کیا تھا۔
نیب کراچی نے وفاقی مشیر خزانہ محمد حفیظ شیخ کو اس سے قبل 20 نومبر کو طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے جس کے بعد انہیں یکم دسمبر کو کراچی میں نیب دفتر میں پیش ہونے کا کہا گیا تھا۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ پر الزام ہے کہ انہوں نے پچھلے دور حکومت میں بطور وزیر خزانہ ایک نجی کمپنی کو قانونی تقاضے پورے کیے بغیر 11.125 ملین ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔
نیب کی جانب سے کسٹمز کے آن لائن کلیرنس سسٹم پیکس میں گھپلوں کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور اس سلسلے میں سابق چیئرمین ایف بی آر سلمان صدیق اور سابق ایڈیشنل کلکٹر کسٹم عاشر عظیم کو بھی تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ یہ تحقیقات نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی آرڈینینس 1999 کے تحت کی جا رہی ہیں۔
نیب کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق غیرملکی کمپنی ایجلیٹی کو ٹھیکے دینے کی مد میں کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری کردہ طلبی کے نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ ’بطور وزیر خزانہ حفیظ شیخ کے پاس اس انکوائری سے متعلق خاصے ثبوت اور معلومات ہیں جو وہ نیب کے سامنے پیش کریں اور ساتھ ہی اپنے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کروائیں۔‘
واضح رہے کہ یہ کیس ماضی میں بھی کھول کر پھر بند کردیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق یہ تیسری بار ہے کہ نیب اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے اور عاشر عظیم کئی بار نیب کے روبرو پیش ہوتے رہے ہیں۔
یہ وہی کیس ہے جس کی انکوائری عاشر عظیم کی ترقی میں رکاوٹ رہی اور بعد ازاں وہ پاکستان کسٹم کی ملازمت چھوڑ کر پاکستان سے کینیڈا منتقل ہوگئے۔