پاکستان کورونا ویکسین کی جلد دستیابی کے لیے کیا اقدامات کر رہا ہے؟
پاکستان کورونا ویکسین کی جلد دستیابی کے لیے کیا اقدامات کر رہا ہے؟
بدھ 30 دسمبر 2020 6:08
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
حکام کے مطابق پاکستان میں چینی کمپنی کی ویکسین کے کلینکل ٹرائلز آخری مراحل میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی حکومت نے کورونا ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا اور دیگر ہیلتھ ایمرجنسی سے متعلق قانون سازی کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے پاکستان میں ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کورونا ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا روکنے کے لیے حکومت نے قانون سازی پر مشاورت شروع کر دی ہے اور اس حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کرنے کے بعد ’فیڈرل ایمرجنسی رسپانس ایکٹ‘ متعارف کروایا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل ایمرجنسی رسپانس ایکٹ پر صوبوں سے بھی مشاورت کی گئی ہے جبکہ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل نے بھی منظوری دے دی ہے۔
ڈاکٹر نوشین حامد کے بقول ’فیڈرل ایمرجنسی رسپانس ایکٹ کے نام سے قانون سازی کی جا رہی ہے جس میں ہیلتھ ایمرجنسی کی صورت میں مشترکہ پالیسی کے فیصلوں اور ہیلتھ ایمرجنسی صورتحال میں مختلف اداروں نے کیسے کام کرنا ہے، سمیت اس میں ویکسین لگوانے کے لیے قانون بنانے پر کام کیا جا رہا ہے۔‘
پاکستان میں کورونا ویکسین کی دستیابی
پاکستان میں کورونا ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ پاکستان ایک سے زائد کمپنیوں کی ویکسین کی دستیابی ممکن بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے جس میں اب تک چھ کمپنیز سے بات چیت کی جارہی ہے۔
’پاکستان میں چینی کمپنی کی ویکسین کے کلینکل ٹرائلز آخری مراحل میں ہیں اور اب تک 15 ہزار رضاکاروں کو ویکیسن لگائی گئی ہے جس کے نتائج کا جائزہ کینیڈا میں لیا جائے گا اور اس کے بعد چینی کمپنی کی ویکسین پاکستان میں دستیاب ہوگی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’دیگر کمپنیز کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ایسی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کریں گے جن کی ویکسین جلد دستیاب بھی ہو اور اس کے ساتھ ساتھ سیفٹی کو بھی مدنظر رکھا جا رہا ہے۔‘
کورونا ویکسین کی معاہدوں میں تاخیر کی وجوہات کیا ہیں؟
ترجمان وزارت صحت ساجد شاہ کہتے ہیں کہ ’اس وقت چھ بڑی کمپنیاں کورونا ویکسین تیار کر رہی ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ ایسی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کریں جس کی افادیت بھی موثر ہو اور پروڈکشن اس مقدار میں ہو کہ اس کی دستیابی بھی جلد از جلد ممکن ہو سکے۔‘
انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے ویکسین بنانے والی کمپنیز کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات سامنے لے آئیں گے۔
پاکستان میں کورونا ویکسین کی دستیابی کے لیے ادارہ برائے قومی صحت کے ایک اعلی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’ پاکستان نے اس وقت دو کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کر دیا ہے اور معاہدے تقریبا آخری مراحل میں ہیں جس میں ایک روسی اور ایک چینی کمپنی شامل ہے جبکہ ویکسین کے حوالے سے دیگر ضروری اقدامات کو بھی حتمی شکل دی جارہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت کورونا ویکسین کی دستیابی کے ساتھ ساتھ سٹوریج کے مسائل پر بھی کام کیا جارہا ہے، کیونکہ ویکسین کو ایک خاص درجہ حرارت پر رکھنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں کورونا ویکسین کی سٹوریج وفاقی توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات (ای پی آئی) کے سپرد کی گئی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہای پی آئی کے پاس سٹوریج کے وسائل تو موجود ہیں لیکن ایک بڑی مقدار میں ویکسین آنی ہے تو اس لیے اس کے سسٹم کو بھی اب گریڈ کیا جا رہا ہے اور اس کے علاوہ لاجسٹکس اور سٹاف کی ٹریننگ کا بھی عمل شروع کیا جارہا ہے۔‘
این آئی ایچ کے عہدیدار نے بتایا کہ ’پاکستان عالمی ادارہ صحت کے کورونا ویکسین کے لیے قائم کیے گئے پلیٹ فارم کوویکس سے بھی ویکسین حاصل کرے گا جس کے تحت تقریبا 40 لاکھ ڈوز پاکستان کو مفت فراہم کی جائیں گی۔‘
پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت ایک سے زائد کمپنیوں سے ویکسین منگوائے گی تاہم ابھی نام کا اعلان نہیں کیا جارہا ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ برس مارچ کے اختتام یا اپریل کے آغاز میں پاکستان میں کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ دستیاب ہوگی۔
پاکستان میں کورونا ویکسین کی سٹوریج کے حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ ’ویکیسن کی سیفٹی کے ساتھ ساتھ جلد فراہمی اور سٹوریج کے مسائل کو بھی دور کیا جا رہا ہے، ظاہر ہے جب بڑی مقدار میں ویکسین آئے گی تو اس کے لیے سٹوریج صلاحیت کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے، ای پی آئی کے پاس صلاحیت تو موجود ہے جسے مزید اپ گریڈ کیا جارہا ہے جب تک ڈیل مکمل ہو جائے گی سٹوریج کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔‘
پاکستان میں ویکسین تین مراحل میں لگائی جائے گی
وفاقی حکومت نے تمام شہریوں کے لیے مفت ویکسین لگوانے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم ویکسین تین مراحل میں شہریوں کو لگائی جائے گی۔
پہلے مرحلے میں ہیلتھ کیئر ورکرز اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین مفت دی جائے گی، دوسرے مرحلے میں ہیلتھ کیئر ورکز اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد جبکہ تیسرے مرحلے میں دیگر شہریوں کو مفت ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
اس کے علاوہ نجی کمپنیوں کو بھی پاکستان میں ویکسین کی فراہمی کی اجازت دی گئی ہے جس کی منظوری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ) دے گا۔
ڈاکٹر نوشین حامد کے مطابق ڈریپ نجی کمپنیوں کی جانب سے لائی گئی ویکسین کی قیمتوں کا بھی تعین کرے گا۔