کوئٹہ: مچھ واقعے کے خلاف ہزارہ برادری کا دوسرے دن بھی احتجاج
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ہزارہ برادری کے افراد کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کوئٹہ کی مغربی بائی پاس شاہراہ پر مچھ میں 10 کان کنوں کے قتل کے خلاف ہزارہ برادری کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
مظاہرین مچھ حملے میں ہلاک ہونے والے کان کنوں کی میتوں کے ہمراہ دھرنا دیے بیٹھے ہیں جس میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شریک ہیں۔
خیال رہے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب نامعلوم افراد نے مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کم از کم 10 کان کنوں کو تیز دھار آلے سے قتل کر دیا تھا۔
پیر کی رات کو کان کنوں کی لاشیں ایمبولینسز کے ذریعے کوئٹہ منتقل کر دی گئی تھیں۔ ہلاک والے تمام افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ ان میں سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد بھی شامل ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ہزارہ برادری کے افراد کو تحفظ فراہم کیا جائے اور کان کنوں کے قتل میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
دوسری جانب شدت پسند تنظیم داعش نے مچھ میں کان کنوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم سے منسلک اعماق نیوز ایجنسی پر شائع ہونے والے بیان میں 10 کان کنوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔
پیر کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ہزارہ قبیلے کے رہنما اور بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر داؤد آغا نے کہا تھا کہ ’ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ حکومت نے اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو عوامی احتجاج سے حکومت کو منہ کے بل گرا دیں گے،وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف سے گزارش ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کا نوٹس لیں۔‘