Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ہزارہ برادری اب امن و امان کی صورتحال سے مطمئن ہے'

صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دو سال قبل حکومت کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا تھا (فوٹو: اردو نیوز)
بلوچستان کی صوبائی حکومت نے امن و امان میں بہتری، قانون سازی اور بجٹ سازی کے عمل میں اصلاحات کو اپنی دو سال کی بہترین کارکردگی قرار دیا ہے۔
صوبائی وزرا کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان کے واقعات بہت کم ہوگئے ہیں، حالیہ سالوں میں پہلی بار ہزارہ برادری بھی امن وامان کی صورتحال سے مطمئن ہوئی ہے۔
بدھ کو کوئٹہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت میں قائم مخلوط صوبائی حکومت میں شامل چار جماعتوں کے چھ  وزرا اور مشیروں نے پریس کانفرنس کی۔
حکومتی وزرا نے صؤبائی حکومت کی دو سالہ کارکردگی پر صحافیوں کو بریفنگ دی۔
صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ دو سال قبل حکومت ملی تو بہت سارے چیلنجز کا سامنا تھا۔
’بلوچستان کی ترقی متاثر تھی اور گورننس کا فقدان تھا۔ ہماری حکومت نے تمام محکموں کو ری سٹرکچر کیا۔ پہلے بجٹ کا سر تھا نہ پاؤں، ہماری حکومت نے آتے ہی ترقیاتی بجٹ کا پوسٹ مارٹم کیا اور ڈھائی ہزار جعلی منصوبوں کو نکالا۔‘
ظہور بلیدی کے مطابق بلوچستان حکومت نے قانون سازی پر توجہ دی، نئے قوانین اور پالیسیاں بنائیں۔ مائنز اینڈ منرل پالیسی اور فنانس مینیجمنٹ ایکٹ سمیت بہت سے نئے قوانین منظور اور پرانے قوانین میں اصلاحات کیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار لینڈ لیز پالیسی بناکر بلوچستان میں سرمایہ کاروں اور بڑی کمپنیوں کے لیے زمین مالکانہ حقوق کی بجائے کرایے پر دینے کا طریقہ کار وضع کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان مائننگ کمپنی بنائی تاکہ صوبے میں جو بھی بڑی مائننگ ہو اس میں بلوچستان حکومت کا شیئر بہتر ہوسکے۔

صوبائی وزیر خوراک کے مطابق ان کی حکومت نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کیا (فوٹو: اردو نیوز)

صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سی پیک روٹ کے مغربی روٹ پر کام شروع کرایا۔ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی نو سو ارب روپے کی غیر منظور شدہ سکیمیں وفاق سے منظور کروائیں۔ 
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے کو تباہ کیا۔
’محکمہ تعلیم میں ہزاروں گھوسٹ ملازمین ہیں۔ گھر میں بیٹھ کر تنخواہ لینے والے ملازمین کی تعداد کام کرنے والوں سے زیادہ ہیں۔ اب ہم نے سزا و جزا کا عمل شروع کردیا ہے۔‘

صوبائی وزیر ظہور بلیدی کے مطابق بلوچستان حکومت نے قانون سازی پر توجہ دی اور نئے قوانین بنائے (فوٹو: اے پی پی)

صوبائی وزیرخوراک سردار عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے کرپشن کلچر کو مکمل طور پر خاتمہ کردیا، بلوچستان میں ایک فیصد بھی کرپشن نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کیا۔ مذہبی، نسلی اور لسانی بنیادوں پر ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ کر دیا۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین اور وزیراعلیٰ کے مشیر کھیل عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ بلوچستان میں دو سالوں میں امن وامان قائم ہوا ہے۔ پہلے خود وزرا کہتے تھے کہ اغوا برائے تاوان کے ستر گروہ کام کررہے ہیں اب ایک بھی گروہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہزارہ برادری نے اذیت ناک دور دیکھا۔ پہلے روزانہ لاشیں گرتی تھیں اب ہزارہ برادری بھی امن وامان کی صورتحال سے مطمئن ہے۔'

شیئر:

متعلقہ خبریں