Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیپیٹل ہل پر حملہ امریکہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے: جو بائیڈن

'ڈونلڈ ٹرمپ پر جو پابندی 24 گھنٹے کے لیے لگائی گئی تھی اسے غیر معینہ مدت تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے' (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے کیپیٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کو امریکہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دے دیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک کا سبب بن گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بائیڈن نے کہا کہ صدرٹرمپ نےجمہوری اداروں پرحملہ کیا۔ جو بائیڈن نے امریکی حکام پر الزام لگایا کہ انہوں نے ٹرمپ کے حامی مظاہرین سے نرمی سے پیش آئے حالانکہ نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو زبردستی منتشر کیا گیا تھا۔
’مجھے کوئی بھی نہیں بتاسکتا کہ اگر ’بلیک لائیو میٹرز‘ والے گذشتہ روز مظاہرہ کر رہے ہوتے تو ان کے ساتھ کل کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے غنڈہ عناصر سے مختلف سلوک کیا جاتا۔‘
’ہم سب جانتے ہیں کہ یہ سچ ہے اور یہ بدقسمتی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ملکی عزت، سالمیت اور آزادی کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے مطالبہ کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فوراً اقتدار سے برطرف کیا جائے۔
پلوسی نے ٹرمپ کو بہت ہی خطرناک شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘انہیں اپنے عہدے پر مزید رہنے نہیں دیا جانا چاہیے۔‘
پلوسی نے نائب صدر مائیک پنس اور ٹرمپ کی کابینہ کے دوسرے افراد پر زور دیا کہ وہ امریکی آئین کے 25 وین ترمیم کو لاگو کریں۔ امریکی آئین میں 25 وین ترمیم کے مطابق کابینہ کے ارکان کثرت رائے سے صدر کو ہٹا سکتے ہیں اگر وہ اپنے فرائض انجام نہ دے سکیں۔
پلوسی نے کہا کہ اگر 25 ویں ترمیم کو لاگو نہیں کیا گیا تو کانگریس مواخذے کی کاروائی کے لیے تیار ہے۔
خیال رہے بدھ کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا جس کی وجہ سے صدر بائیڈن کے انتخاب کی توثیق کی کاروائی چھ گھنٹے تک رکی رہی۔
تاہم چند گھنٹوں تک ہنگامہ آرائی اور افراتفری کی صورتحال کے بعد پولیس نے کیپٹل ہل کی عمارت اور اردگرد صورتحال کو قابو کیا اور چند گھنٹوں کی کارروائی کے بعد جو بائیڈن کی جیت کی امریکی کانگرس نے باقاعدہ توثیق کی۔
کانگرس کی توثیق کے بعد بائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر بن گئے ہیں۔ وہ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

پلوسی نے کہا کہ اگر 25 ویں ترمیم کو لاگو نہیں کیا گیا تو کانگریس مواخذے کی کاروائی کے لیے تیار ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

فیس بُک نے صدر ٹرمپ پر پابندی لگا دی، ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی معطل

فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکربرگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ پر پابندی واشنگٹن میں لوگوں کو تشدد پر ابھارنے پر لگائی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ پر نہ صرف فیس بک کی جانب سے پابندی لگائی گئی ہے بلکہ فیس بک کی ملکیتی کمپنی انسٹاگرام پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے
مارک زکر برگ نے اپنے فیس بک پیچ پر لکھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ پر جو پابندی 24 گھنٹے کے لیے لگائی گئی تھی اب اسے غیر معینہ مدت تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'صدر ٹرمپ نے ہمارے پلیٹ فارم کو ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت کے خلاف پُرتشدد بغاوت کے لیے استعمال کیا۔'
'ہم سمجھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس دوران ہماری سروس استعمال کرنے کی اجازت دینے کے خطرات بہت زیادہ ہیں۔'
مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ 'اس لیے ہم ان کے فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹ پر عائد پابندی کو غیر معینہ مدت یا کم سے کم اگلے دو ہفتوں کے لیے بڑھا رہے ہیں جس کے دوران پرامن انتقال اقتدار ہو سکے۔'

شیئر: