2020 میں لاک ڈاؤن نے جہاں لوگوں کو نئی چیزیں جاننے کا موقع فراہم کیا، وہی بہت سے سعودی شہریوں کو ڈی جے بننے کی ترغیب بھی دی ہے۔
عرب نیوز نے اس حوالے سے پیر کو اس فیلڈ میں نئے آنے والوں اور برسوں کا تجربہ رکھنے والے ماہرین سے بات کی ہے۔
30 سالہ انڈسٹریل انجینیئر عبدالرحمن حاکم ایک سال سے ڈی جے بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ’ مجھے ہمیشہ سے موسیقی میں دلچسپی تھی اور میرا ہمیشہ موسیقی میں منفرد ذوق رہا ہے، جس نے مجھے ڈی جے بننے پر اکسایا۔‘
مزید پڑھیں
-
آن لائن میوزک کنسرٹ کی بڑھتی مقبولیتNode ID: 492866
-
یوم الوطنی پر کنسرٹس کہاں کہاں ہوں گے؟Node ID: 504911
-
جدہ میں اماراتی گلوکارہ احلام کا کنسرٹNode ID: 506931
عبدالرحمن حاکم نے ایک چھوٹا ڈی جے سیٹ خریدا اور اس ہنر کو سیکھنا شروع کیا۔
حاکم نے بتایا کہ ’لاک ڈاؤن کا دورانیہ میرے لیے سنہری موقع تھا اور میں کچھ مہینوں تک فارغ تھا۔ اس فارغ وقت میں میں نے بہت کچھ سیکھا، جس میں ٹیوٹرل ویڈیوز سے لے کر پروگرامز تک شامل ہیں۔ میں نے اپنی پلے لسٹ کو بھی وسعت دی۔‘
عبدالرحمن حاکم نے سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی اور وزارت سیاحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے مقامی ٹیلنٹ کو اس پیشے میں آنے کے لیے بہت مواقع فراہم کیے ہیں۔
حاکم کا سماجی اصلاحات کے حوالے سے کہنا ہے کہ ’ان سے پہلے ہم نے کبھی بھی سعودی ڈی جیز یا سعودی شہریوں کی موسیقی میں دلچسپی کے حوالے سے نہیں سنا تھا۔ یہ بس اقلیت میں تھے۔ اب ہمارے بہت سے ایونٹس ہوتے ہیں اور ان میں ڈی جیز کی موجودگی ضروری ہوتی ہیں۔‘
اسی طرح 20 سالہ مصری نژاد سعودی طالبہ اور سوشل میڈیا سٹارفاروق الاداوی سات مہینوں سے ڈی جے ہیں۔
انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’2020 میں، ہر کوئی نئے مشعلوں اور مصروفیات کی تلاش میں تھا۔ میں نے تمام عمر موسیقی سے محبت کی ہے اور لاک ڈاؤن میں قرنطینہ نے مجھے اس نئے مشغلے سے متعارف کروایا۔
