نیشنل جیوگرافک سائٹ کے مطابق 2021 میں کئی فلکیاتی مظاہر سامنے آنے کا امکان ہے (فوٹو: انسپلیش)
سال 2021 میں کئی دلچسپ اور حیرت انگیز فلکیاتی سیارے ظاہر ہوں گے جن کو لوگ 2020 کے برعکس دیکھ سکیں گے۔ 2020 میں کورونا کی وجہ سے لوگ تنہائی اور سماجی فاصلوں پر مجبور رہے۔
نیشنل جیوگرافک سائٹ کے مطابق 2021 کے دوران کئی حیرت انگیز فلکیاتی مظاہر کے سامنے آنے کا امکان ہے جن میں سے نمایاں مظاہر مندرجہ ذیل ہیں
6 مئی: چاند گرہن، سپر، بلڈ مون
اسے ’بلڈ مون‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اس وقت چاند زمین کے قریب ترین مقام پر ہوتا ہے اس روز چاند بڑا اور روشن نظر آئے گا ۔ اس کو سپر مون بھی کہا جاتا ہے۔
مغربی شمالی امریکہ، مغربی جنوبی امریکہ، آسٹریلیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے لوگ ’بلڈ مون‘ دیکھ سکیں گے۔
جب زمین چاند اور سورج کے درمیان ایک سیدھی لائن پر آجاتی ہے تو سورج کی کرنیں درست طور پر چاند تک نہیں پہنچ پاتیں اور کرنیں ایک پتلی سی پرت سے گزرتی ہے جو سرخی مائل ہوتی ہیں اور ان کی وجہ سے چاند سرخ دکھائی دیتا ہے اور اسی وجہ سے اسے بلڈ مون کہا جاتا ہے۔
10 جون: سورج گرہن ’آگ کا رنگ‘
یہ ایک ایسا واقع ہے جو ہر ایک یا دو سال کے بعد ہوتا رہتا ہے۔
کینیڈا، گرین لینڈ اور روس کے کچھ حصوں کے باشندے صبح سویرے اس کو دیکھ سکیں گے۔
سالانہ چاند گرہن اس وقت ہوتا ہے جب چاند جو زمین اور سورج کے درمیان سے گزرتا ہے۔ یہ زمین کے اتنا زیادہ قریب نہیں ہوتا کہ سورج کی روشنی کو مکمل طور پر روک سکے اس لیے روشنی کی ایک پتلی نظر آتی ہے۔
19 نومبر: جزوی چاند گرہن
2021 کے دوران دو مرتبہ سورج گرہن اور دو مرتبہ چاند گرہن ہو گا۔ سال کے دوران پورے شمالی اور جنوبی امریکہ، آسٹریلیا، یورپ اور ایشیا کے کچھ حصوں میں لوگ دو بار چاند گرہن کا مشاہدہ کریں گے۔
ماہرین کے مطاقب تکنیکی طور پر چاند گرہن جزوی ہوگا
سال کا اختتام سورج گرہن کے ساتھ
رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ سال 2021 دوسرے سورج گرہن کے ساتھ ختم ہوگا اور یہ ایک مکمل سورج گرہن ہو گا تاہم اس کو صرف انٹارکٹیکا میں دیکھا جا سکے گا۔
اسی دوران جزوی سورج گرہن چلی، ارجنٹائن، جنوبی افریقہ، نمیبیا اور آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں نظر آئے گا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سال 2020 میں مشتری اور زحل کے اک دوسرے کے قریب آنے کے علاوہ دیگر نایاب نظارے بھی سامنے آئے تھے۔