اقامہ، خروج وعودہ اور ہروب جیسی اصطلاحات جن کے بارے میں جاننا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے
ایسے الفاظ جن کا استعمال ایئر پورٹ یا سرکاری اہلکاروں سے گفتگو کے دوران پڑ سکتا ہے: فوٹو ایس پی اے
سعودی عرب آنے والے غیر ملکی خواہ وہ ورک ویزہ پر ہوں،عمرہ یا وزٹ ویزے پر انہیں سرکاری معاملات کے حوالے سے بعض اہم اصطلاحات کے بارے میں جاننا ضروری ہے جن سے ان کا واسطہ مملکت میں دوران قیام پڑ سکتا ہے۔
بعض الفاظ ان لوگوں کے لیے اہم ہیں جو پہلی بار سعودی عرب ورک ویزے آتے ہیں، تاہم بعض اصطلاحات کا جاننا وزٹ یا عمرہ ویزہ پر آنے والوں کے لیے بھی اہم ہوتا ہے تاکہ انہیں معاملات کو سمجھنے میں سہولت ہو۔
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کو کن اہم محکموں کے بارے میں جاننا ضروری؟ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
اس بارے میں بعض ایسے چیدہ چیدہ الفاظ کا مختصر سا تعارف پیش کیا جا رہا ہے جن کا استعمال ایئر پورٹ یا سرکاری اہلکاروں سے گفتگو کے دوران پڑ سکتا ہے۔
جوازات
اگرچہ یہ لفظ اس ادارے کی نشاندہی کرتا ہے جہاں غیر ملکیوں کے قانونی امور انجام دیے جاتے ہیں جن میں ان کے رہائشی پرمٹ جسے اقامہ کہتے ہیں، کا اجرا وتجدید وغیرہ شامل ہے، تاہم ہوائی اڈوں، بری یا سمندری چوکیوں پر بھی یہ ادارہ موجود ہوتا ہے۔
وزارت الخارجیہ
یہ بیرونی امور کی وزارت ہوتی ہے جسے عربی میں وزار ت خارجہ کہتے ہیں۔ غیر ملکیوں کے امور سے متعلق اس وزارت کا کام ویزوں کے اجرا کا معاملہ مکمل کرنا ہے۔
سرحدی چوکیوں پراس ادارے کو اگرچہ عربی میں جوازات ہی کہا جاتا ہے مگر یہاں اس سے مراد امیگریشن کا ادارہ ہوتا ہے جب بھی کوئی مسافر ہوائی اڈے پر اترتا ہے تو سب سے پہلے اسے محکمہ جوازات یعنی امیگریشن کے ادارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں مسافروں کی انٹری کی جاتی ہے۔
تاشیرہ
اس لفظ کے معنی ’ویزہ‘ کے ہیں، سعودی عرب آنے کے لیے بنیادی طور پر تین طرح کے ویزے ہوتے ہیں جن میں ورک ویزہ، عمرہ، حج ویزہ اور وزٹ ویزہ شامل ہیں۔
وزٹ ویزہ کو ’ویزہ زیارہ ‘کہا جاتا ہے۔ وزٹ ویزے کی بھی دو قسمیں ہیں۔ ایک فیملی وزٹ اور دوسرا تجارتی وزٹ، فیملی وزٹ میں مملکت میں رہنے والے غیر ملکی اپنے اہل خانہ کو وزٹ ویزے جاری کرا سکتے ہیں۔
اقامہ
یہ وہ قانونی دستاویز ہے جو رہائش کے لیے ضروری ہے۔ اقامہ کے بغیر سعودی عرب میں رہنا غیر قانونی ہوتا ہے۔ اقامہ کی تجدید سالانہ بنیاد پر کی جاتی ہے، جو مقررہ فیس کی ادائیگی سے مشروط ہے۔
کرت العمل
اسے ’ورک پرمٹ‘ کہتے ہیں جو لیبر آفس سے جاری کیا جاتا ہے۔ ورک پرمٹ کے اجرا کے بعد ہی اقامہ جاری ہوتا ہے۔ ورک پرمٹ بھی سالانہ بنیاد پر تجدید کیا جاتا ہے، ماضی میں ورک پرمٹ کی سالانہ فیس ’ایک ریال‘ ہوتی تھی۔
خروج وعودہ
مملکت میں رہنے والے غیر ملکی خواہ وہ ورکنگ ویزے پر ہوں یا فیملی ویزے پر، انہیں مملکت سے چھٹی پر جانے کے لیے خروج وعودہ یعنی ’ایگزٹ ری انٹری‘ ویزے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایگزٹ ری انٹری ویزے کی فیس 100 ریال ماہانہ کے حساب سے لی جاتی ہے، تاہم پہلی بار کم از کم دو ماہ کا ویزہ لگایا جاتا ہے جس کی فیس 200 ریال ہوتی ہے۔ اس کے بعد جتنے ماہ درکار ہوں اس کے حساب سے ہر ماہ پر 100 ریال اضافی فیس وصول کی جاتی ہے۔
خروج نہائی
اس لفظ کا مطلب فائنل ایگزٹ ویزہ ہے جو مملکت سے مستقل طور پر جانے کے لیے حاصل کیا جاتا ہے۔
خروج نہائی ویزے کے لیے مملکت میں رہنے والے غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ فائنل ایگزٹ ویزہ حاصل کرنے سے قبل اپنے تمام واجبات ادا کریں یعنی اگر ان کے نام بجلی کا بل واجب الاد ہے یا ٹیلی فون کا بل جمع کرانا باقی ہے تو انہیں ادا کرنے کے بعد کنکش ختم کرانا لازمی ہے۔
علاوہ ازیں اگر کسی کا کوئی قرض ہے تو اس کی ادائیگی کے بغیر خروج نہائی نہیں لگ سکتا۔ اگر کسی کے نام گاڑی ہے تو جب تک گاڑی کی ملکیت کسی اور کے نام منتقل نہیں کی جائے گی ویزہ نہیں لگے گا۔
ہروب
اس لفظ کے معنی ہیں ’فرار‘ ہونا، جو عام طورپر ان غیرملکیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو اپنے کفیلوں کے پاس سے فرار ہو جاتے ہیں۔ سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں پراگر ’ہروب‘ فائل ہو جائے تو ان کی فائل محکمہ پاسپورٹ میں سیز کر دی جاتی ہے۔
ابشر
محکمہ پاسپورٹ جو کہ وزارت داخلہ کا ذیلی ادارہ ہے، کی جانب سے تمام سرکاری امور کی انجام دہی کے لیے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے پورٹل کو ’ابشر‘ کہا جاتا ہے۔
ابشر کے ذریعے جو کام ماضی میں سرکاری دفتر کے چکر لگا کر اور قطاروں میں کھڑے ہو کر کیا جاتا تھا، اب گھر بیٹھے انتہائی آسانی سے اور لمحوں میں انجام دیا جا سکتا ہے۔
مقیم
یہ پورٹل بھی سرکاری معاملات کو نمٹانے کے لیے ہے، تاہم یہ کمرشل بنیادوں پر ہوتا ہے جس کے ذریعے نجی اداروں کے کارکنوں کے سرکاری معاملات جیسے اقاموں کی تجدید اور خروج وعودہ وغیرہ کے معاملات نمٹائے جاتے ہیں۔