گذشتہ سال کے اوائل میں اس مارکیٹ کو بند کر کے تک عوام کی رسائی روک دی گئی تھی اور اب یہاں سکیورٹی اہلکاروں نے ناکہ لگا رکھا ہے۔
بعض چینی سفارتکاروں اور سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں کورونا وائرس اس مارکیٹ سے نہیں پھیلا بلکہ کسی دوسرے ملک سے اس کی ابتدا ہوئی ہے۔
31 دسمبر 2019 کو اس مارکیٹ سے نمونیا جیسی پراسرار بیماری کے چار کیسز سامنے آنے کے بعد اسے بند کر دیا گیا تھا۔ جنوری کے آخر میں ووہان میں 76 دن کا لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوانان مارکیٹ اب بھی اس بات کا پتا چلانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے کہ اس وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی کیونکہ یہاں پر ہی پہلے کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔
شہر میں دو ہفتے قرنطینہ میں رہنے والی ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ووہان میں لیبارٹریوں، مارکیٹوں اور ہسپتالوں کا دورہ کرے گی۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ ٹیم ہوانان مارکیٹ اور ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ 10 افراد پر مشتمل ماہرین کی ٹیم 14 جنوری کو اوائل میں کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز کی تحقیقات کے لیے چین کے صوبے ووہان پہنچی تھی جہاں گذشتہ سال پہلی مرتبہ اس وائرس کا کیس سامنے آیا تھا۔
چین کو 2019 کے اواخر میں منظر عام پر آنے والے کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز سے موثر انداز میں نہ نمٹنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وبا کے پھیلاؤ کے دوران بیجنگ کے عملی اقدامات پر بھی سوال اٹھایا تھا اور واشنگٹن نے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔