چین کے شہر ووہان میں عالمی وبا کورونا کے پھوٹنے کے بارے اطلاعات اور معلومات سوشل میڈیا پر لائیو سٹریم کرنے والی سٹیزن جرنلسٹ کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جانگ جان نامی صحافی، جو وکیل بھی رہ چکی ہیں، پر الزام تھا کہ وبا کے ابتدائی دنوں میں انہوں نے رپورٹنگ کر کے 'مشکلات پیدا کیں'۔
مزید پڑھیں
-
ووہان سے طلبہ کی واپسی،فلائٹ 18 مئی کوNode ID: 477571
-
ووہان: تمام شہریوں کا کورونا ٹیسٹ ہوگاNode ID: 478381
ان کی براہ راست رپورٹس اور مضامین رواں سال فروری میں سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہوئے، جس کی وجہ سے وہ حکام کی توجہ کا بھی مرکز بنے۔
چین میں حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں پر تنقید کو ختم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے اور اب تک آٹھ افراد کو سزا دی ہے۔
پیر کی صبح درجنوں سفارتکار اور جانگ جان کے حمایتی شنگھائی پوڈنگ نیو ڈسٹرکٹ پیپلز کورٹ کے باہر جمع ہوئے لیکن پولیس نے ان کی اور ان کے وکیل کی آمد پر صحافیوں اور دیکھنے والوں کو داخلی راستے سے ہٹا دیا۔
37 سالہ جانگ جان کے وکلا کے مطابق انہوں نے جون میں بھوک ہڑتال شروع کی تھی لیکن ان کی صحت سے متعلق بڑھتے خدشات کی وجہ سے ان کو ٹیوب سے زبردستی کھانا کھلانا پڑا۔
جانگ جان کا ٹرائل اور مقدمے کا فیصلہ ایسے وقت ہوا ہے جب کچھ ہفتوں بعد عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کی کورونا وائرس کی وجوہات پر تحقیق کرنے چین آمد متوقع ہے۔
فروری میں اپنے ایک مضمون میں جانگ جان نے لکھا کہ تھا کہ حکومت نے لوگوں کو زیادہ معلومات نہیں دیں اور بھر بس شہر کو بند کر دیا۔
انہوں نے لکھا کہ یہ 'انسانی حقوق کی بہت بڑی خلاف ورزی ہے۔'
انہوں نے لکھا کہ یہ 'انسانی حقوق کی بہت بڑی خلاف ورزی ہے۔'