Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ووہان میں وائرس کی رپورٹنگ کرنے پر چینی خاتون صحافی کو چار سال قید

جانگ جان پر کورونا وائرس سے متعلق لائیو رپورٹنگ کرنے پر مقدمہ چلایا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
چین کے شہر ووہان میں عالمی وبا کورونا کے پھوٹنے کے بارے اطلاعات اور معلومات سوشل میڈیا پر لائیو سٹریم کرنے والی سٹیزن جرنلسٹ کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جانگ جان نامی صحافی، جو وکیل بھی رہ چکی ہیں، پر الزام تھا کہ وبا کے ابتدائی دنوں میں انہوں نے رپورٹنگ کر کے 'مشکلات پیدا کیں'۔ 
ان کی براہ راست رپورٹس اور مضامین رواں سال فروری میں سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہوئے، جس کی وجہ سے وہ حکام کی توجہ کا بھی مرکز بنے۔
چین میں حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں پر تنقید کو ختم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے اور اب تک آٹھ افراد کو سزا دی ہے۔
پیر کی صبح درجنوں سفارتکار اور جانگ جان کے حمایتی شنگھائی پوڈنگ نیو ڈسٹرکٹ پیپلز کورٹ کے باہر جمع ہوئے لیکن پولیس نے ان کی اور ان کے وکیل کی آمد پر صحافیوں اور دیکھنے والوں کو داخلی راستے سے ہٹا دیا۔
37 سالہ جانگ جان کے وکلا کے مطابق انہوں نے جون میں بھوک ہڑتال شروع کی تھی لیکن ان کی صحت سے متعلق بڑھتے خدشات کی وجہ سے ان کو ٹیوب سے زبردستی کھانا کھلانا پڑا۔ 
جانگ جان کا ٹرائل اور مقدمے کا فیصلہ ایسے وقت ہوا ہے جب کچھ ہفتوں بعد عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کی کورونا وائرس کی وجوہات پر تحقیق کرنے چین آمد متوقع ہے۔

فروری میں اپنے ایک مضمون میں جانگ جان نے لکھا کہ تھا کہ حکومت نے لوگوں کو زیادہ معلومات نہیں دیں اور بھر بس شہر کو بند کر دیا۔
انہوں نے لکھا کہ یہ 'انسانی حقوق کی بہت بڑی خلاف ورزی ہے۔'

جانگ جان کے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ، 'جب میں (گذشتہ ہفتے) ان سے ملنے گیا تو انہوں نے کہا: اگر انہوں نے مھے بھاری سزا سنائی تو میں آخر تک کھانا نہیں کھاؤں گی۔ انہیں لگتا ہے کہ وہ جیل میں مریں گی۔'
اے ایف پی کے مطاابق چین میں حکومت ایسے مقدمات کا ٹرائل اور فیصلے کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کے دنوں میں کرتی ہے تاکہ مغرب کی جانب سے یہ زیادہ توجہ کا مرکز نہ بنیں۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں