Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں بودھ راہب کی رنگارنگ مہنگی ترین آخری رسومات

میانمار میں مقامی بودھ مت کے راہب کی آخری رسومات کی رنگارنگ تقریبات پر بیش بہا اخراجات کیے گئے۔
مقامی بودھ مت راہب کی رنگا رنگ اور مہنگے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ہزاروں پیروکاراس ہفتے جمع ہوئے تاکہ رقص کرتے ہوئے اور گا کر اپنے پیشوا کو خراج عقیدت پیش کرسکیں۔
راہب ایبٹ کے لرتھا 48برس کی عمر میں گزشتہ سال میانمار کے جنوب مشرق میں واقع گاﺅں مودن میں لیوکیمیا (خون کے کیسنر) کے مرض سے ہلاک ہوگئے تھے۔ ان کے پیروکاروں کو آخری رسومات کے بہترین انتظامات کیلئے 80,000 ڈالر کی خطیر رقم جمع کرنے میں نو ماہ کا وقت لگا۔

واضح رہے کہ میانمار کا شمار ایشیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے جہاں ہر تیسرا شخص غربت کا شکار ہے۔
زائرین خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے بہترین لباس زیب تن کرکے اس موقع کیلئے تیارکردہ لکڑی اور بانس کے قلعہ میں اکٹھے ہوئے جس پر 33 ہزار ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔
مقامی راہب کے تھو وار دا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ قلعہ کی کئی منزلوں کو سائیکیڈلک رنگوں اور رنگ برنگی بھڑکیلی نیون لائٹس سے آراستہ کیاگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدس عمارت جنت کی طرح ہے۔
’ یہ ایک ایسے راہب کی موت ہے جنہیں ہمارے مذہب میں ہیرو سمجھا جاتا ہے اور ہم سب انہیں کھو دینے پر بہت غمگین ہیں۔‘
بودھ مت کے رہنماوں کا میانمار میں کافی اثر و رسوخ ہے، بچوں کو تعلیم دینے، مقامی جھگڑوں کو سلجھانے اور تعمیراتی کاموں کیلئے رقم جمع کرنے کے حوالے سے ان کے کردار کو اہم تصور کیاجاتا ہے۔

7 دن تک پیروکاروں کا ہجوم اپنے پیشوا ایبٹ کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے عارضی طور پر بنائے گئے قلعہ کی سیڑھیوں پر کھڑے رہے، ایبوٹ کی میت کو کھلے تابوت میں رکھاگیا تھا جسے ایک چمکدار ڈریگن کی ساخت سے مشابہہ کشتی میں وہاں تک لایاگیا۔
میت کو سرخ رسیوں سے لپیٹا گیا تھا جبکہ چہرے کوماسک سے ڈھانپا گیا تھا۔
شوخ گلابی رنگ کے کپڑوں میں ملبوس خواتین سفید شالیں اوڑھے رقص کررہی تھیں جبکہ سرخ رنگ کی پوشاک پہنے مرد اپنے راہب کی زیرملکیت خزانے کو اوپر اٹھائے آگے پیچھے جھوم رہے تھے۔

21سالہ مون چان نے بتایا کہ وہ اور اس کے ساتھی کئی ہفتوں سے رقص کی ریہرسل میں مصروف تھے اور انہیں اس تقریب کا حصہ بننے پر فخر ہے۔
بے تحاشا اخراجات پر مبنی ایسی آخری رسومات کا رواج بودھ مت کے اکثریتی میانمار میں اگرچہ کم ہے لیکن رسومات اور روایات ملک کے طول وارض میں مختلف ہیں۔
میانمار کی ریاست کیرین میں گزشتہ نومبر میں بدھ مت کے راہب کی آخری رسومات پر 6 لاکھ ڈالرکے اخراجات آئے۔
پیروکارتو ان اخراجات اور نمودونمائش کو اپنے راہب کے وقار اور مرتبے کے طور پر دیکھتے ہیں مگر دیگر کا کہنا ہے کہ یہ صرف پیسے کا ضیاع ہے۔
مودن گاوں کے رہائشی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا’ یہ مکمل طور پر پیسے کا ضیاع ہے ،یہ بالکل غیر ضروری ہے۔‘
ان تقریبات کا اختتام اتوار کو ہوا۔ جب ایبٹ کے تابوت کو میت سوزی کے لیے لے جایا گیا تو زائرین نے تابوت پکڑنے کیلئے واویلاکیا۔ جیسے ہی آسمان پر دھواں اٹھا، آتش بازی ہوئی اور زائرین نے سینکڑوں چمکتی ہوئی لالٹینیں آسمان کی طرف اڑائیں اور رات گئے تک رقص کرتے رہے۔
            

شیئر: