Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے لیے پروازویں بند، ’پاکستان کے ہزاروں مسافر متاثر‘

ترجمان کے مطابق پی آئی اے ان دنوں ماہانہ 44 پروازیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان آپریٹ کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سمیت ممالک سے پروازوں کی بندش کے فیصلے سے پاکستان سے  دو ہفتوں کے دوران کم و بیش 30 ہزار مسافروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سول ایوی ایشن حکام کے مطابق ان دنوں پاکستان سے پی آئی اے کے علاوہ سعودی ائیر لائن، ائیر بلیو، اتحاد ائیر ویز، امارات ائیر لائن اور قطر ائیر ویز کی پروزایں سعودی عرب جا رہی تھیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے ترجمان کے مطابق پی آئی اے ان دنوں ماہانہ 44 پروازیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان آپریٹ کر رہا ہے جس سے کم و بیش 10 سے 11 ہزار مسافر پاکستان سے سعودی عرب جا رہے تھے۔

 

دوسری جانب سعودی ائیر لائن کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کورونا کی صورت حال میں بہتری آنے سے ہفتہ وار چار سے پانچ پروازیں شروع کی گئی تھیں جن میں دو پروازیں جدہ اور دو ریاض جاتی تھیں۔ ان پروازوں پر ماہانہ 5 ہزار سے کے قریب افراد سفر کر رہے تھے۔
اسلام آباد میں کام کرنے والے ٹریول ایجنٹس کے مطابق اتحاد، قطر، ائیر بلیو اور امارات کی پروازوں کے ذریعے بھی ماہانہ بنیادوں پر کم و بیش اتنے ہی مسافر سفر کرتے ہیں جتنے پی آئی اے اور سعودی ائیرلائن پر کرتے ہیں۔
پاکستان کے چار بڑے ائیرپورٹس کے فلائٹ شیڈول پر نظر دوڑائی جائے تو آج کے دن کے لیے کراچی سے 6، اسلام آباد سے 10، لاہور سے 4 اور ملتان سے ایک پرواز نے سعودی عرب کے شہروں ریاض، جدہ، مدینہ اور دمام جانا تھا۔ کل 21 پروازوں میں سے 13 پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جب کہ آج رات سے مکمل طور پروازوں کی روانگی بند ہو جائے گی۔
اس حوالے سے پی آئی اے اور سعودی ائیر لائن کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے مسافروں کو پاکستان لانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس لیے صرف پاکستان سے سعودی عرب جانے والے مسافر ہی اس پابندی سے متاثر ہوں گے۔
اسلام آباد کے ایک ٹریول ایجنٹ خالد محمود کے مطابق ’پاکستان سے  ان دنوں ہفتہ وار 20 ہزار سے زائد پاکستانی سعودی عرب کا سفر کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس میں اضافے کا امکان تھا کیوںکہ کورونا کی صورت حال میں بہتری کے بعد نئے ویزے بھی لگنا شروع ہوگئے تھے۔ اس پابندی سے کم از کم بھی 30 ہزار افراد متاثر ہوں گے۔‘؎

ٹریول ایجنٹ اعجاز بٹ نے بتایا کہ ’پروازوں کی بندش کی اب اتنی عادت ہوگئی ہے کہ یہ سب معمول لگتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک اور ٹریول ایجنٹ اعجاز بٹ نے بتایا کہ ’پروازوں کی بندش کی اب اتنی عادت ہوگئی ہے کہ یہ سب معمول لگتا ہے۔ کوئی بھی کسٹمر آ کر کہہ دے کہ پرواز منسوخ ہوگئی ہے تو اچنبھا نہیں لگتا بلکہ ائیرلائن پالیسی کے تحت ریفنڈ کر دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’گزشتہ سال کورونا کے آغاز پر بہت تکلیف ہوئی تھی۔ کاروبار بھی شدید متاثر ہوا تھا۔ اب تو بس یہ کہہ سکتے ہیں کہ پہلے اگر سو روپیہ کماتے تھے تو اب 25 سے 30 روپے کما رہے ہیں۔
پاکستان سے سعودی عرب کا سفر کرنے کے لیے تیار بیٹھے ایک مسافر نور احمد جو کہ ایک مارکیٹنگ کمپنی میں ملازم ہیں نے بتایا کہ ’میں چھٹی پر پاکستان آیا تھا۔ گزشتہ ہفتے اپنے گھریلو معاملات کے باعث چھٹی میں اضافہ کرانا چاہا لیکن میرے کفیل برطانیہ گئے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور برطانیہ سے ابشر اکاونٹ تک رسائی مکن نہیں۔ اس لیے چھٹی میں توسیع ممکن نہیں رہی۔
انھوں نے کہا کہ ’اب جب دو تین دن بعد واپسی کا ٹکٹ بک ہے تو اچانک سے پابندی عائد ہوئی جس سے پریشانی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر یہ پابندی دو ہفتے سے زیادہ رہی تو میرا اقامہ ایکسپائر ہو جائے گا۔ جس کے لیے نئے سرے سارا پروسیس کرنا پڑے گا۔

شیئر: