Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی شعبے میں خدمات کے لیےخواتین کی تعداد 1814 ہو گئی

گذشتہ سال خواتین نے30 ہزارسے زیادہ افراد کو خدمات فراہم کی ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں مختلف عدالتی شعبوں میں خدمات انجام دینے والی خواتین کی تعداد 20 20 کے دوران 1814تک پہنچ چکی ہے۔
سعودی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت انصاف میں شعبہ خواتین کی ڈائریکٹر نورہ الغنیم نے یہ بتایا ہے گذشتہ سال کے مقابلے میں 2020 کے دوران لائسنس یافتہ خواتین وکلا کی تعداد میں 66 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اب خواتین وکلا کی تعداد  816 سے بڑھ کر 1029ہو گئی ہے۔

عدالتی شعبے میں خواتین کی تعداد بڑھنے کا سبب  شعبہ خواتین کا قیام ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

نورہ الغنیم نے بتایا ہےکہ خواتین مختلف عدالتی شعبوں میں قانونی اور سماجی محققین، انتظامی معاونین، پروگرام ڈیولپرز اور نوٹریزکی حیثیت سے کام کرتی ہیں۔
ان عہدوں پر رہتے ہوئے انہوں نے 2020 کے دوران30500 سے زیادہ افراد کو خدمات فراہم کی ہیں۔
عدالتی شعبے میں خواتین ملازمین کی تعداد میں ہونے والے اضافے کا سبب درحقیقت شعبہ خواتین کا قیام ہے۔

سعودی وژن2030 کے باعث خواتین کو روزگار کے مواقع میسر آرہے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

عدالتی شعبے میں خواتین کے محکمے کی تشکیل، خواتین کو بااختیار بنانے اور اس شعبے میں شمولیت کے ذریعے مملکت کی نشوونما میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کی خاطر وزارت کی جانب سے کئے جانے والےمتعدد اقدامات کا حصہ ہے۔
وزارت نے کہا کہ جسٹس ٹریننگ سینٹر نے حال ہی میں وکلا کو لائسنس کے حصول میں مدد دینے کے لئے تربیتی کورسز شروع کئے۔ ان کورسز میں4070 وکلا نے شرکت کی جن میں 1680 خواتین تھیں۔
افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ حکومت کے وژن 2030 کے ہدف کا ایک حصہ ہے جس کے باعث خواتین کو روزگار کے نئے مواقع تیزی سے میسر آرہے ہیں۔
 

شیئر: