پاکستان کی سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروائے جانے کے معاملے پر دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینا کرپشن کا ثبوت نہیں۔ اگر کسی نے مخالف امیدوار کو ووٹ دے بھی دیا تو کیسے ثابت ہوگا کہ متعلقہ ایم پی اے نے پیسے لیے ہیں؟
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ’سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت پر سیاسی جماعتوں کے رہنما پارلیمان میں بحث کرتے رہے ہیں۔ افسوس ہے کہ میثاق جمہوریت میں اوپن بیلٹ کا معاہدہ کرنے والی جماعتیں ہی اس سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
سینیٹ الیکشن: ’اوپن بیلٹنگ نہ ہوئی تو اپوزیشن والے روئیں گے‘Node ID: 539926
-
سینیٹ الیکشن اور سیاسی امتحانNode ID: 541056
-
اوپن بیلٹ: ’الیکشن کمیشن کو سب معلوم لیکن ہمیں بتا نہیں رہے‘Node ID: 541851