Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جھنجھلاہٹ بڑھتی گئی اور پھر مُکے ہوا میں لہرا دیے

پہلی دفعہ گنتی کا عمل مکمل ہوا اور مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد دیکھ کر حکومتی پولنگ ایجنٹس اور امیدوار کے چہرے اتر گئے (فوٹو: اے ایف پی)
سینیٹ انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد جیسے جیسے ہی گنتی شروع ہوئی پی ڈی ایم کے پولنگ ایجنٹ کے چہروں پر مسکراہٹ تھی جبکہ تحریک انصاف کے ایجنٹس کے چہرے پر جھنجھلاہٹ اور پریشانی کے آثار نمایاں تھے۔
اس دوران عطا تارڑ نے سپیکر ڈائس سے ہال کی طرف رخ کیا اور یوسف رضا گیلانی کی طرف اشارہ کرکے دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے کھڑے کر دیے جو یوسف رضا گیلانی کی جیت کا اعلان تھا۔

سینیٹ: زرداری کی ’غلط مہر‘ اور شہریار آفریدی کو ’غلطی کا احساس‘

اس کے ساتھ ہی انھوں نے فرط جذبات میں دونوں ہاتھ اپنے کاندھوں تک بلند کیے اور مکے ہوا میں لہرا دیے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں سینیٹ کی تاریخ کے سب سے بڑے معرکے کی ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا اور گنتی کا مرحلہ شروع ہوا تو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اعصابی معرکے کا آغاز ہوگیا۔
قومی اسمبلی ہال میں قائم پولنگ سٹیشن کے عملے نے گنتی کا آغاز کیا تو حکومتی جماعت کی طرف سے زین قریشی اور کنول شوزب جبکہ پی ڈی ایم کی طرف سے سید نوید قمر اور عطا تارڑ پولنگ ایجنٹ کے طور پر موجود تھے۔
دونوں امیدوار اس دوران کم و بیش ڈیڑھ گھنٹہ ایک ساتھ بیٹھے رہے اور آپس میں مسلسل گفتگو بھی کرتے رہے۔
پہلی دفعہ گنتی کا عمل مکمل ہوا تو مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد دیکھ کر حکومتی پولنگ ایجنٹس اور امیدوار کے چہرے اتر گئے۔
دوبارہ گنتی کا عمل جاری تھا کہ تحریک انصاف کی امیدوار فوزیہ ارشد نے ایک بار حفیظ شیخ کوتھمب اپ کا اشارہ کیا۔ جس سے پارلیمانی گیلری میں موجود صحافیوں نے تاثر لیا کہ حفیظ شیخ جیت گئے ہیں لیکن زین قریشی کا چہرہ کچھ اور ہی کہانی سنا رہا تھا۔

چوتھی مرتبہ گنتی کا عمل مکمل ہوا تو عطا تارڑ واپس مڑے، یوسف رضا گیلانی کی طرف اشارہ کیا اور دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے اوپر کر دیے (فوٹو:اے پی پی)

زین قریشی نے پانی منگوایا، آدھی سے زیادہ بوتل خالی کی اور پھر سے گنتی کا مطالبہ کر دیا۔ دوبارہ گنتی ہوئی تو عطا تارڑ اور نوید قمر کے چہروں پر مسکراہٹ تھی جبکہ زین قریشی اور کنول شوزب کے رویوں میں جھنجھلاہٹ نمایاں ہو رہی تھی۔
ایک موقع پر عطا تارڑ اور زین قریشی آپس میں بات چیت میں مصروف تھے کہ کنول شوزب نے سختی سے زین قریشی کا بازو پکڑا اور انھیں بیلٹ پیپرز پر توجہ دینے کا کہا۔
جب تیسری مرتبہ گنتی مکمل ہوئی تو تحریک انصاف کی خاتون امیدوار جو بعد میں خود تو جیت گئیں لیکن حفیظ شیخ کی شکست کنفرم ہونے پر نڈھال اور پریشان ہو کر پاس ہی رکھی الیکشن عملے کی نشست پر بیٹھ گئیں اور پانی پینا شروع کر دیا۔
سامنے اسمبلی ہال کی کرسیوں پر بیٹھے یوسف رضا گیلانی کے چہرے پر اطمینان نظر آ رہا تھا جب کہ حفیظ شیخ کبھی پانی پیتے اور کبھی ہاتھ پاؤں ہلاتے دکھائی دیے۔
چوتھی مرتبہ گنتی کا عمل مکمل ہوا تو عطا تارڑ واپس مڑے، یوسف رضا گیلانی کی طرف اشارہ کیا اور دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے اوپر کر دیے.

اسمبلی ہال میں گیلانی کی جیت کا اعلان ہو رہا تھا تو باہر جیالے اور متوالے مل کر جشن منا رہے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے بعد انھوں نے سابق صدر جنرل (ر) مشرف کے انداز میں بازو اٹھائے مکے لہرا کر یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا اعلان کر دیا۔
حفیظ شیخ اپنی نشست سے اٹھے اور  بائیں جانب بیٹھے یوسف رضا گیلانی سے ہاتھ ملایا اور مبارک باد دی۔ زین قریشی بھی یوسف رضا گیلانی کی طرف بڑھے اور مبارک باد دی۔
جنرل نشست پر گنتی مکمل ہونے کے بعد خواتین کی نشست پر گنتی شروع ہوئی تو دونوں امیدواروں یوسف رضا گیلانی اور حفیظ شیخ نے قومی اسمبلی ہال کے درمیانی راستے میں کافی دیر تک چہل قدمی کی اور اس دوران وہ گفتگو کرتے رہے۔
اسمبلی ہال میں گیلانی کی جیت کا اعلان ہو رہا تھا تو باہر جیالے اور متوالے مل کر جشن منا رہے تھے۔ پارلیمانی راہداریوں نے شاید پہلی بار ’اک زرداری سب پر بھاری‘ اور ’شیر آیا شیر آیا‘ جبکہ نواز شریف زندہ باد اور جیو بھٹو کے نعرے ایک ساتھ سنے۔

شیئر: