Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب پر حملے عالمی توانائی کے تحفظ کے لیے خطرہ ہیں‘

شہزادی ریما کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے سامنے سعودی عرب شدید تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سعودی عرب کی امریکہ میں تعینات سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے سعودی عرب پر حملے سویلین اور عالمی توانائی کے تحفظ کے لیے خطرہ ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق شہزادی ریما بنت بندر نے بدھ کے روز کہا کہ سعودی عرب پر حملے توانائی کی مستحکم عالمی سپلائی کے لیے خطرہ ہیں، جو عالمی معیشت پر اثر انداز ہوتے ہوئے آرامکو میں کام کرنے والے سعودی اور امریکیوں سمیت 80 ممالک سے تعلقات رکھنے والے اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اتوار کے روز حوثیوں نے راس تنورہ آئل پورٹ اور ظہران میں آرامکو کے رہائشی علاقے کو ڈرون اور میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ 
شہزادی ریما بنت بندر نے مزید کہا کہ روزمرہ کی بنیاد پر ڈرون اور بلیسٹک حملوں کے سامنے سعودی عرب شدید تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
امریکہ میں تعینات سعودی سفير شہزادی ریما بنت بندر نے سعودی عرب پر 526 سے زائد حوثی ڈرونز اور 346 سے زائد بیلسٹک میزائل حملوں کی کوششوں کو ناکام بنانے پر سعودی افواج کے بہادرانہ اور اہم اقدامات کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے یمن تنازعے کو حل کرنے کی کوششوں کے باوجود گزشتہ چند ہفتوں میں حوثیوں کے سرحد پار حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودی سفير نے مزید کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے حملوں کا مقصد تیل سے مالا مال شہر مارب پر قبضہ ہے، جہاں تقریباً چھ سال سے اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد پناہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حوثی ملیشیا یمن کے شہر تعز کے علاوہ دیگر سویلین مقامات کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
سعودی سفير کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سیاسی حل کے ذریعے یمن میں جنگ کا خاتمہ کروانے کے لیے پرعظم ہے، لیکن اس تنازعے کے دوسری طرف ایک ایسا گروہ ہے جس کے پیچھے ایرانی حکومت کے شدت پسندانہ نظریات کارفرما ہیں۔
شہزادی ریما نے مزید کہا کہ حوثیوں نے سیفر نامی آئل ٹینکر کی مرمت کے لیے اقوام متحدہ کی ٹیم کو رسائی نہیں دی تھی۔ پانچ سالوں سے زائد عرصے سے یہ تیل بردار جہاز بحیرہ احمر کے کنارے واقع یمنی بندرگاہ کے قریب لنگر انداز ہے۔

شیئر: