افغان حکومت امریکہ اور رُوس کی بلائی گئی امن کانفرنسوں میں شرکت کرے گی
طالبان کی جانب سے ترکی میں ہونے والی کانفرنس کے حوالے سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا (فوٹو: اے ایف پی)
افغان حکومت امریکہ اور روس کی جانب سے بلائی گئی امن کانفرنسوں میں شرکت کرے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کی جانب سے امن کانفرنس کا انعقاد 18 مارچ کو ماسکو میں ہوگا جب کہ امریکی حمایت سے ہونے والی کانفرس آئندہ ماہ ترکی میں ہوگی۔
اس وقت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری امن مذاکرات کافی حد تک تعطل کا شکار ہیں۔
افغانستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایڈوائزر حمداللہ محب نے کابل میں صحافیوں سے گفتگو میں اعلان کیا کہ ’افغان حکومت ماسکو اور ترکی میں منعقد ہونے والی کانفرنسز میں شرکت کرے گی۔‘
تاہم طالبان کے ایک ترجمان محمد نعیم نے روئٹرز کو بتایا کہ ’گروپ کو ماسکو کی جانب سے دعوت نامہ موصول ہوا ہے تاہم ابھی تک اس میں شرکت کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘
طالبان کی جانب سے ترکی میں ہونے والی کانفرنس کے حوالے سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
مذکورہ کانفرنسز کا انعقاد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان سے بیرونی افواج کے انخلا کی یکم مئی کی ڈیڈلائن قریب آرہی ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے رواں ماہ کے شروع میں افغان صدر اشرف غنی کو لکھے گئے خط میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی امن عمل شروع کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے ترکی سے کہا کہ ’وہ آنے والے ہفتوں کے دوران دونوں اطراف کے سینیئر عہدیداروں کا ایک اجلاس بلائیں تاکہ امن معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔‘
روس 18 مارچ کو ماسکو میں افغانستان پر ایک کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے جس میں افغان حکومت کے عہدیداروں اور سیاست دانوں سمیت کئی علاقائی ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔