حزب اختلاف کی دس جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا لانگ مارچ ملتوی ہونے کے ساتھ جہاں اپوزیشن اتحاد میں دراڑیں پڑنے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے وہیں حکومت اس اعلان کو اپنی سیاسی فتح قرار دے رہی ہے۔
حزب اختلاف کی حکومت مخالف تحریک گذشتہ چند ماہ سے اپنے عروج پر تھی اور چند ہفتوں سے ملکی سیاست میں ایسے واقعات رونما ہوئے جس سے اپوزیشن کو حکومت پر سیاسی برتری بھی حاصل ہوئی۔
مزید پڑھیں
-
مارچ ملتوی مگر مولانا کا پریس کانفرنس چھوڑ کر جانا بہت معنی خیزNode ID: 549286
-
’حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے آصف زرداری کو جو بہتر لگا وہ کہا‘Node ID: 549516
ایسے موقع پر جب سیاسی ماحول اپنے عروج پر تھا 26 مارچ کے لانگ مارچ کو ملتوی کرنے سے حکومت کو کس حد تک ریلیف حاصل ہوا ہے اور حکومت کی آئندہ حکمت عملی اور ترجیحات کیا ہوں گی، اردو نیوز نے ان سوالات کے جوابات جاننے کی کوشش کی ہے۔
’اپوزیشن کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان حکومت کی سیاسی فتح ہے‘
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار عارف نظامی سمجھتے ہیں کہ ’اپوزیشن کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان حکومتی جماعت کی سیاسی اور اخلاقی فتح ہے۔‘
’حکومت کو ایک بڑی سیاسی مزاحمت کا سامنا تھا لیکن اب لانگ مارچ منسوخ ہونے کا مطلب ہے کہ اپوزیشن کی پوری تحریک موخر ہوچکی ہے اور پیپلز پارٹی کا استعفوں کے معاملے پر اختلافات کھل کر سامنے آنے سے اپوزیشن کی ساکھ کو بھی بہت بڑا نقصان پہنچا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اپوزیشن کا لانگ مارچ کب تک موخر رہے گا اور مستبقل میں اپوزیشن اتحاد کیا اقدمات اٹھاتی ہے یہ تو دیکھنا ہوگا لیکن مجموعی طور پر اپوزیشن کو نقصان پہنچا ہے اور یہی حکومتی جماعت کی سیاسی اور اخلاقی فتح ہے۔‘
سینیئر صحافی اور مصنف سہیل وڑائچ کے مطابق ’اپوزیشن کے لانگ مارچ کے اعلان کو ملتوی کرنے کے اعلان سے براہ راست فائدہ حکومت کو ہی پہنچا ہے اور وقتی طور پر حکومت کے لیے ایک بہت بڑا ریلیف ہے لیکن ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/March/37246/2021/pdm_afp_8.jpg)
کیا حکومت کی آئندہ حکمت عملی اور ترجیحات تبدیل ہوں گی؟
سینیئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ ’حکومت کی ترجیحات تبدیل ہوں گی اور نہ ہی ملک میں سیاسی محاذ آرائی کی شدت میں کمی آئی گی۔‘
’حکومت کو یہ احساس نہیں ہے کہ وہ غلط چل رہی ہے۔ وہ سمجھتی ہے کہ اس کی جو جارحانہ پالیسی اور جارحانہ بیانیہ ہے وہ اسی کو جاری رکھی گی اور اس میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نظر نہیں آرہی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو پارلیمان میں جو مسائل درپیش ہیں وہ بھی جوں کے توں ہی رہیں گے کیونکہ حکومتی ترجیحات میں پارلیمان کے ذریعے مسائل حل کرنا نہیں ہے۔‘
’حکومت جب تک مصالحتی سیاست شروع نہیں کرے گی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے حکومت کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا۔‘
![](/sites/default/files/pictures/March/37246/2021/5c996129afa41.jpg)