سعودی عرب میں خواتین کو کام کی جگہ پر آنے جانے کے لیے مالی مدد فراہم کرنے والے پروگرام میں توسیع کر دی گئی ہے۔
عرب نیوز نے الاقتصادية اخبار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ فنڈ(ہدف )نے ملازمت پیشہ سعودی خواتین کے لیے ’وصول‘ پروگرام کے ذریعے دی جانے والی مالی مدد 800 ریال سے 1100 ریال تک بڑھا دی ہے۔ اس رعایتی سکیم کے تحت 6 ہزار ریال یا اس سے کم تنخواہ پانے والی خواتین کو ماہانہ 1100 ریال کی امداد حاصل ہو سکے گی۔ اس میں سفر کے اخراجات کا 80 فیصد شامل ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی خواتین کی ملکیتی کمپنیوں کی تعداد 60 فیصد تک پہنچ گئیNode ID: 544301
-
سعودی خواتین نے اب تک کیا کامیابیاں حاصل کیںNode ID: 547146
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب سعودی حکومت نے ملک میں بہت ساری اصلاحات شروع کیں ہیں جس کا مقصد کام کی جگہ پر خواتین کی تعداد کو بڑھانا ہے۔
الاقتصادية اخبار کے مطابق ’وصول‘ پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ ملازمت پیشہ سعودی خواتین کے لیےامدادی سکیم کی مدت میں بھی 12 کی بجائے 24 ماہ تک توسیع کی گئی ہے۔
سعودی وزارت نقل و حمل کے ذریعے یہ خدمت لائسنس یافتہ کمپنیوں کو فراہم کی جا رہی ہے تا کہ مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائےاوراعلی معیار کی خدمات کو برقرار رکھا جا سکے۔
’وصول پروگرام‘ میں اس خدمت کے لیے مملکت کے 13علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان میں ریاض، مکہ مکرمہ،مشرقی صوبہ،المدینہ، تبوک،عسیر،قصیم،حائل،جازان،شمالی سرحد، نجران، الجوف اورالباحہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ’وصول ٹرانسپورٹ پروگرام‘ کا مقصد لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت میں اضافہ اور ملازمت میں استحکام پیدا کرنا ہے۔
18 سے 65 سال عمر کی ایسی سعودی خواتین جن کے پاس اپنی گاڑی نہیں یا جو گاڑی چلانا نہیں جانتیں یا جن کے پاس گاڑی چلانے کا لائسنس نہیں ہے انہیں ملازمت کےمقام پر پہنچنے اور واپسی کے لیے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
’وصول پروگرام‘ ان خواتین کے لیے یومیہ سفر کو آسان بنانے میں مدد کرتا ہے۔ 60 ہزار سے زیادہ سعودی خواتین ملازمین نے نقل و حمل کے اس خاص پروگرام سے فائدہ اٹھایا ہے۔
اس پروگرام کا مقصد ایسے حل تلاش کرنا ہے جو نجی شعبے میں سعودی خواتین کارکنوں کے لیے نقل و حمل کے اخراجات کے بوجھ کو کم کرکے انسانی وسائل کے ترقیاتی فنڈ سے اعلی معیار کے لیے سبسڈی فراہم کریں۔
ہیومن ریسورسز ڈیولپمنٹ فنڈ(ہدف) کے مطابق اس نے وصول پروگرام میں ترامیم اور اپ ڈیٹ کی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ درخواست دہندگان کی ایک بڑی تعداد اس سہولت سے مستفید ہو رہی ہے۔