کرسی، میز، کتابیں، بستر انجانے سے تکتے ہیں
دیر سے اپنے گھر جائیں تو سب کچھ یوں ہی لگتا ہے
گھر دیر سے آمد پر شاعر اسبابِ خانہ کے ساتھ خاتونِ خانہ کا ردِ عمل بھی بیان کردیتا توعین ممکن تھا کہ شاعری کے قابل نہ رہتا۔ نتیجتاً احباب کی زبان پر ہوتا ’حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا ’غلط ‘ کو ’غلت‘ لکھنا چاہیے؟Node ID: 535316
-
گالوں میں پڑنے والا گڑھا اور چاہِ غب غب کی کہانیNode ID: 548961
-
اُودے اُودے، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیراہنNode ID: 552631
-
ہفتہ سات دن ہی کا کیوں ہوتا ہے؟Node ID: 554511
چونکہ یہ ’کہانی گھر گھر کی‘ ہے اس لیے اس سے صرف نظر کرتے اور آگے بڑھتے ہیں۔
زبانوں کے مابین الفاظ کا تبادلہ اور اخذ و استفادہ ان کی زندگی کی علامت ہے مگر اردو نے اس حوالے سے کمال دکھایا اور دیگر زبانوں سے وافر حصہ پایا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عربی، فارسی، سنسکرت، ترکی، انگریزی، فرانسیسی، پُرتگالی، لاطینی، ہندی، گجراتی، بنگالی،پالی، پنجابی، پشتو اور سندھی زبان کے الفاظ اردو میں یوں گُھل مل گئے ہیں کہ ’من و تو‘ کا فرق مٹ گیا ہے۔
یقین نہ آئے تو بیان کردہ شعر میں لفظ ’کرسی، میز، کتابیں، بستر‘ پرغور کرلیں، اس میں کرسی اور کتاب عربی زبان سے متعلق ہیں، تو میز اور بستر فارسی کی راہ سے آئے ہیں۔
قدیم فارسی میں ’میز‘ کا لفظ 'مہمان' کے معنی میں برتا جاتا تھا، پھر اس کا اطلاق ’اسبابِ مہمان نوازی‘ پر ہوا اور پھر ’دسترخوان‘ اس کے معنی میں داخل ہوگیا۔
جدید فارسی میں ’میز‘ اور ’دسترخوان‘ ہم معنی نہیں رہے، چنانچہ لفظ ’میز‘ کی تعریف میں ایک فرہنگ نویس رقمطراز ہے :
’وسیلہ ای دارای چہار پایہ کہ بر روی آن لوازم تحریر می گذارند و چیز می نویسند یا ظرف غذا چینند،‘ یعنی ایک چار پایہ فرنیچر جو سامانِ تحریر رکھنے، لکھنے اور کھانے کے برتن دھرنے کے کام آتا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ’میز‘ ایک کثیر الاستعمال ’فرنیچر‘ ہے، جو کھانے پینے، پڑھنے لکھنے، دفتری امور نمٹانے، آرائشی اشیا رکھنے، تاش، لوڈو، ڈرافٹ، شطرنج کھیلنے اور پنجہ لڑانے سمیت دسیوں کاموں میں استعمال ہوتا ہے جب کہ دسترخوان کا استعمال خور و نوش تک محدود ہے۔

دوسرے لفظوں میں کہیں تو تمدنی تبدیلیوں کے نتیجے میں دسترخوان فرش پر بچھا رہ گیا اور میز فرش سے عرش پر پہنچ گئی۔ اب میز کی رعایت سے ’شارق جمال‘ کا خوبصورت شعر ملاحظہ کریں:
دکھائی دیں گے جو گل میز پر قرینے سے
ہوائیں چھیڑیں گی آکر کھلے دریچے سے
جب اس کھلے دریچے سے جھانکا تو انکشاف ہوا کہ ’میز‘ اصلاً پُرتگالی زبان کا لفظ میزا (meza) جو اردو سمیت بہت سی دیسی زبانوں میں میز، میزو، میج، میجو اور میجی، میس اور میسی کی صورت میں رائج ہے۔
یہ دیسی زبانوں کی بات تھی، جبکہ انگریزی زبان میں یہ ’میز‘ بصورت میس (mess) داخل ہے، جس کے معنی میں مل بیٹھ کر کھانے کا تصور پایا جاتا ہے۔ اسے آپ انگریزی ترکیب آفیسرز میس (officers mess) میں دیکھ سکتے ہیں۔
واقعہ یہ ہے کہ پُرتگالی، ہندوستان کے ایک مختصر علاقے پر ساڑھے چار سو سال تک قابض رہے۔ اس طویل اقتدار کے نتیجے میں پُرتگالی زبان کے بہت سے الفاظ ہندوستانی زبانوں کا جُز بن گے۔ میز بھی انہی الفاظ میں سے ایک ہے۔
اپنے اردگرد جائزہ لیں تو آپ کو آج بھی ایسے بہت سے الفاظ مل جائیں گے جو اصلاً پُرتگالی ہیں مگر ہماری زبان میں یوں رَچ بس گئے ہیں کہ ان کے بدیسی ہونے کا گمان تک نہیں ہوتا۔
لفظ ’کمرا‘ ہی کو دیکھ لیں، یہ بھی اردو میں ’پُرتگالی‘ زبان سے آیا ہے، جب کہ پُرتگالی میں لاطینی سے اور لاطینی میں یونانی زبان سے داخل ہوا ہے۔

جیسا کہ پہلے بھی لکھ آئے ہیں کہ اکثر صورتوں میں ’ک‘ حرف ’چ‘ اور ’چ‘ حرف ’ش‘ سے بدل جاتا ہے، چنانچہ پُرتگالی زبان کا câmara انگریزی میں چیمبر (chamber) ہے اور فرانسیسی میں شامبر (chambre) کے تلفظ کے ساتھ خواب گاہ کے معنی میں برتا جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تصویر کشی میں استعمال ہونے والے کیمرے کی اصل بھی پُرتگالی کا کمَرا (câmara) ہے۔ قدیم کیمرے کی ہیئت پر غور کرنے سے بات باآسانی سمجھی جا سکتی ہے۔
اب لفظ ’الماری‘ کی بات کرتے ہیں، یہ پُرتگالی میں ارماریو (Armário) ہے، جو ’ر‘ کے حرف ’ل‘ سے بدلنے پر اردو میں ’الماری‘ ہوگیا ہے۔ جب کہ دیگر دیسی زبانوں میں ارماریو، المیریو،ارماری، المار، الماریا اور المیرا وغیرہ کی صورت میں رائج ہے۔
آغاز میں لکڑی یا دھات کا بنا یہ مخصوص خانہ آرم/arm (ہتھیار) رکھنے کے کام آتا تھا، یوں یہ آرم/arm کی نسبت سے ’ارماریو‘ کہلایا، بعد میں اس کے معنی اور استعمال دونوں میں وسعت پیدا ہوئی اور بات ہتھیاروں سے بڑھ کر کتابوں، کپڑوں، برتنوں اور آرائشی سامان رکھنے تک پہنچ گئی۔
اب پُرتگالی زبان کے دیگر الفاظ کی نشاندہی سے قبل الماری کی رعایت سے ’کوثر نیازی‘ کا شعر ملاحظہ کریں:
اپنے وحشت زدہ کمرے کی اک الماری میں
تیری تصویر عقیدت سے سجا رکھی ہے
تصویر ’فریم‘ میں سجاتے ہیں، یہ ’فریم‘ لفظ ’فرما‘ کا دور کا رشتے دار ہے، اردو میں یہ لفظ بمعنی سانچا اور قالب برتا جاتا ہے۔ اپنی اصل میں یہ بھی پُرتگالی لفظ۔ ہے۔
