گول مٹول سا ایک پاکستانی بچہ، پشتو ملے لہجے میں اردو کے چند جملے بولتا سامنے آتا ہے اور مختصر عرصے میں انٹرنیٹ کا ایک معروف نام بن جاتا ہے۔ اس بچے کے کہے جملوں میں سے ایک ’پیچھے تو دیکھو‘ میمز کا مستقل عنوان بن جاتا ہے۔
پھر انہی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر ایک لڑکی کی زبانی چند جملے ادا ہوتے ہیں اور بغیر کسی تاخیر کے پاکستان ہی نہیں بیرون ملک بھی پذیرائی حاصل کر لیتے ہیں۔ دنانیر مبین کی چند سیکنڈز کی ویڈیو انہیں ’پاوری (پارٹی) گرل‘ کا نک نیم دینے کے ساتھ ساتھ کئی ٹرینڈز، میمز اور سٹوریز کی بنیاد بن جاتی ہے۔
انٹرنیٹ کی اصطلاحات میں ’وائرل ویڈیو‘ کے نام سے شناخت کیا جانے والا ایسا مواد دیکھ کر بہت سے ذہنوں میں ’وائرل ویڈیو کیسے بنائی جائے‘ یا پھر ‘ویڈیو وائرل کیسے ہوتی ہے‘کا جواب جاننے کی خواہش ہوتی ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس مختصر سے سوال کا جواب کہیں اتنا ہی مختصر اور کہیں بہت سے اگر مگر، چونکہ اور چنانچہ پر مشتمل ہوتا ہے۔
مختصر جواب میں جہاں بیشتر ڈیجیٹل میڈیا ماہرین ویڈیو میں بے ساختگی اور چلبلاہٹ کو وائرل ہونے کی ابتدائی ضرورت مانتے ہیں، وہیں اس سوال کا نسبتاً طویل جواب دینے والے ویڈیو کے موضوع، اس کی پیشکش، طوالت اور مناظر جیسی جزئیات کو بھی اہم مانتے ہیں۔
وائرل ویڈیو کیسے بنتی ہے؟
چونکہ انٹرنیٹ کے مختلف حصے یا سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز اپنی اپنی انفرادیت رکھتے ہیں اس لیے ویڈیو وائرل کیسے؟ کے جواب میں یہ بات بھی اہم ہے کہ آپ اپنی ویڈیو کو کس مخصوص پلیٹ فارم پر وائرل کرنا چاہتے ہیں۔
آپ بھی وائرل ویڈیو بنانے کے خواہشمند ہیں تو چند آسان نکات پر عمل کر کے اپنے مواد کو کامیابی کی نئی بلندیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔
ویڈیو میں چلبلاہٹ
کوشش کریں کہ آپ کی ویڈیو دیکھنے والے کے حساس جذبات کو مخاطب کرے اور اس میں چلبلاہٹ کا جزو موجود ہو۔ اگر آپ نے یہ کر لیا تو ڈیجیٹل کنٹینٹ کے ماہرین مانتے ہیں کہ آپ کا کام یہاں ختم تو نہیں ہوا البتہ کامیابی کے یقینی راستے پر ضرور چل پڑا ہے، اسی راہ پر چند مزید قدم ویڈیو کو وائرل ہونے کی کامیابی تک پہنچا سکتے ہیں۔
اپنی ٹارگٹ آڈینس کو پہچانیں
ویڈیو کی تیاری کے وقت اپنے مخاطب (ٹارگٹ آڈینس) کو اچھی طرح پہچان لیں۔ درست اندازہ کریں کہ آپ کے ٹارگٹ آڈئینس کی عمر، جنس، تعلیم، رہائش، دلچسپی کے موضوعات اور میڈیا (پسندیدہ پلیٹ فارم) کیا ہیں۔
اس موقع پر کوئی یہ سوال کر سکتا ہے کہ اگر ویڈیو کے ذریعے سب کو مخاطب کرنا ہو تو پھر آڈینس کا انتخاب کیسے کیا جائے؟
ڈیجیٹل سٹریٹیجی اور کنٹینٹ مارکیٹنگ کے اصول بتاتے ہیں کہ کسی بھی کنٹینٹ کے مخاطب دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک پرائمری آڈینس جب کہ دوسرا سیکنڈری آڈینس کہلاتا ہے۔ کسی بھی تحریر، تصویر یا ویڈیو کا پرائمری آڈئینس وہ ہوتا ہے جس کے لیے وہ مواد تیار کیا جاتا ہے، جو دیگر لوگ اسے دیکھتے ہیں وہ سیکنڈری آڈینس کہلاتے ہیں، اس تک مواد پہنچ جائے تو ٹھیک، نہ پہنچ سکے تو اسے کامیابی یا ناکامی کا معیار نہیں مانا جاتا۔
ویڈیو مختصر رکھیں
ویڈیو کو مختصر رکھیں، کیونکہ طویل ویڈیو کے وائرل ہونے کے پیمانے بھی الگ ہیں اور انٹرنیٹ صارفین کی توجہ حاصل کرنے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے۔
ویڈیو میں دکھائی دینے والے مناظر اور آواز اگر بہت اعلیٰ قسم کی نہیں بھی ہے تو یہ لازم نہیں، البتہ ان دونوں کا واضح ہونا ضرور اہم ہے، اس لیے مناظر اور آواز کی بنیادی کوالٹی ایسی ضرور ہو کہ دیکھنے اور سننے والا اسےسمجھ سکے۔
اگر آپ کی ویڈیو کا موضوع انٹرنیٹ پر پہلے سے زیر بحث موضوعات میں سے کسی پر مشتمل ہو تو کامیابی کے امکانات نسبتا زیادہ ہوتے ہیں۔
ویڈیو جاری کرنے کے وقت کی اہمیت
ویڈیو شیئر کرنے سے قبل ٹھیک طور پر یہ اندازہ بھی کر لیں کہ آپ کا ٹارگٹ آڈینس کس پلیٹ فارم پر موجود ہے، اور کس وقت زیادہ ایکٹو ہوتا ہے۔ وائرل ویڈیو کے شیئر ہونے کا ابتدائی وقت بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا ویڈیو کے باقی اجزا کی اہمیت ہے۔
تبصروں کا جواب
ویڈیو شیئر کرنے کے بعد اس پر آنے والے کمنٹنس، شیئرز / ری ٹویٹس پر نظر رکھیں اور جہاں جہاں کوئی بات جواب طلب ہو تو ریپلائی کرتے رہیں۔ اگر کسی موثر فرد (سوشل میڈیا انفلوئنسر) کی جانب سے کوئی تبصرہ کیا گیا ہو یا آپ کی ویڈیو کو لائیک کیا گیا ہو تو ان کے شکریہ کے ساتھ یا کسی اور طریقے سے یہ بات بھی اپنے آڈینس تک پہنچائیں۔
ابتدائی پلیٹ فارم پر ویڈیو شیئر کرنے کے بعد اسے ملتے جلتے دیگر پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کریں، البتہ کوشش کریں کہ ویڈیو کو دیکھنے والے کسی ایک ہی جگہ جمع ہو کر اس کا مکمل حصہ دیکھ سکیں۔
ویڈیو دوبارہ شیئر کریں
ویڈیو شیئرنگ کے ابتدائی وقت کے بعد کچھ وقفے سے اسے دوبارہ بھی شیئر کریں تاکہ اگر آپ کے پرائمری آڈینس میں سے کوئی پہلی مرتبہ آن لائن نہیں تھا تو وہ دوبارہ شیئرنگ کے وقت اسے دیکھ لے۔
انٹرنیٹ اینالیٹکس کو بنیاد بنانے والے ماہرین کہتے ہیں کہ کوئی تحریر، تصویر یا ویڈیو ابتدائی شیئرنگ کے بعد اگلے 72 گھنٹوں سے ایک ہفتے کے دوران جو نمبرز حاصل کرتی ہے وہ اسے ملنے والے ابتدائی ویوز سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔