ومٹو مشروب میں چینی، پانی کے علاوہ کالی کشمش، توت کا رس، پھلوں کا رس، لیموں کا عرق، کرامیل کا رنگ شامل ہوتا ہے۔
2014 میں اس مشروب میں مختلف عناصر شامل کیے گئے۔ پوٹاشیم اور چینی کی جگہ ایک نئی قسم کی مٹھاس کا اضافہ کیا گیا۔
سعودی عرب کس طرح پہنچا؟
اخبار 24 کے مطابق 1924 میں یہ مشروب برطانیہ سے انڈیا پہنچا جو اس وقت برطانوی سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا۔
العوجان کمپنی نے 1928 میں اس کی ایجنسی حاصل کی- ایک انڈین کارکن نے اسے بحرین میں العوجان کمپنی کی شاخ میں متعارف کرا دیا تھا- ساتویں عشرے میں دمام میں اس کی فیکٹری کھولی گئی۔
العوجان کمپنی نے 1971 میں ومٹو میں سوڈا کا اضافہ کیا اور اسے سافٹ ڈرنک کے طور پر تیار کیا جانے لگا۔ سعودی عرب میں اب بھی یہ مشروب العوجان کمپنی ہی فروخت کر رہی ہے۔
فیمتو (ومٹو) برطانیہ میں تیزی سے بڑی پیمانے پر پھیلنے والے سافٹ ڈرنکس میں سے ایک ہے جس نے بڑی تیزی سے تجارتی مارکے کی حیثیت حاصل کرلی۔
اب یہ برطانیہ اور آئرلینڈ کے علاوہ سعودی عرب، یمن، گھانا، گمبیا اور سینیگال میں تیار ہو رہا ہے۔
80 برس سے زیادہ عرصے سے سعودی عرب میں شہرت حاصل کر چکا ہے۔ اکثر مسلمان رمضان کے دوران افطار دسترخوان پر اسے پسند کرتے ہیں۔
العوجان کمپنی 2013 سے لے کر اب تک سالانہ کی بنیاد پر 20 ملین سے زیادہ بوتلیں تیار کر رہی ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ جی سی سی ممالک میں بھی اسے پسند کیا جاتا ہے۔