تجارت و سیاحت کی وجہ سے پھلواریوں کے فارم بھی عام ہوگئے ہیں: فوٹو العربیہ نیٹ
خولان کے پہاڑی مرد اپنے سر پر پھول سجاتے ہیں۔ وہ پھولوں اور خوشبو دار پتوں کا تاج اپنے سر پر رکھتے ہیں جسے’عکاوۃ‘ کہا جاتا ہے۔
سینکڑوں برس سے یہاں کے لوگ ایسا کر رہے ہیں۔ خولان کا پہاڑی علاقہ جنوبی سعودی عرب کے علاقے جازان میں واقع ہے۔ خولان کے مردوں کا یہ روپ دیکھنے کے لیے سیاح کثیر تعداد میں یہاں آتے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق خولان کے کوہستانی ورثے کے سکالر ڈاکٹر حسن المدری الفیفی کہتے ہیں کہ آج کل دنیا بھر میں فرانس اور دیگر یورپی ممالک کے مشہور ترین پرفیوم پسند کیے جا رہے ہیں۔ جازان ریجن کے کوہستانی علاقوں میں خوشبودار پودوں اور پھولوں کی اہمیت، قدر و قیمت اور چمک ماند نہیں پڑی ہے۔ ماضی کی طرح آج بھی وہاں تیز خوشبوؤں والے رنگ برنگے پھول خواتین و حضرات میں مقبول ہیں۔
خولان کے کوہستانی علاقے میں سروں پر پھول سجانے کا رواج مردوں تک محدود نہیں خواتین بھی یہ بھی یہ رواج ہے تاہم اس حوالے سے مرد زیادہ مشہور ہیں-
ڈاکٹر حسن الفیفی بتاتے ہیں کہ یہاں کے مرد سجاوٹ کے حوالے سے صرف یہی ایک شوق کرتے ہیں جبکہ خواتین میں آرائش و زیبائش کے رواج بہت سارے ہیں۔
ڈاکٹر حسن الفیفی کے مطابق مثلاً یہاں کی خواتین سرخ یا زرد پھولوں کا ہار گلے میں ڈالتی ہیں- بعض خواتین دونوں طرح کے پھولوں سے ہار تیار کرتی ہیں۔
خولان کے مرد سروں پر خوشبو دار پھول کیوں سجاتے ہیں؟
ڈاکٹر الفیفی بتاتے ہیں کہ یہاں کوہستانی علاقے میں خوشبو دار پھول کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ رنگ برنگے ہوتے ہیں۔ ان کی خوشبو تیز ہوتی ہے۔ مرد حضرات اپنے سر کے بالوں کو لپیٹنے کے لیے تاج کی شکل میں پھول سر پر سجاتے ہیں ان میں سے ایک کا نام ’عکاوۃ‘ اور دوسرے کا نام ’عصابۃ‘ ہے۔
’ماضی قدیم میں پھولوں کی یہ لڑیاں شاہوں اور نوابوں کے تاج سے ملتی جلتی ہوتی تھیں جو شان و شوکت کی علامت مانی جاتی رہی ہیں۔ اب عام مرد بھی پھولوں سے اپنے سر سجانے لگے ہیں۔‘
ڈاکٹر الفیفی نے بتایا کہ خولان کے کوہستانی علاقوں کے مردوں میں ایک رواج یہ بھی ہے کہ یہاں بلا ضرورت بال نہیں کٹواتے، بیماری وغیرہ میں ہی ایسا کرتے ہیں ورنہ وہ اپنے بال نہیں کٹواتے۔ پھولوں کے تاج دو طرح کے ہوتے ہیں یہ کئی طرح کے ہوتے ہیں ان میں ہر طرح کے پھول استعمال نہیں ہوتے۔
ڈاکٹر الفیفی کے مطابق مثلاً ان پھلواریوں کے پھول جن سے شہد کی مکھیاں غذا حاصل کرتی ہیں انہیں وہ تاج کا حصہ نہیں بناتے بلکہ وہ تیز خوشبو والے پھولوں سے تاج تیار کرتے ہیں۔
ان کے یہاں البعیثران، الھزاب، والشیح، الشکب، الوالۃ، المنکۃ، الصنبر، عین الغناق، الریحان اور الکادی وغیرہ نام کی بے شمار پھلواریاں پائی جاتی ہیں۔ مختلف علاقوں میں ان کے نام ایک جیسے نہیں۔
ڈاکٹر الفیفی نے بتایا کہ خولان کے اکثر باشندے اب بھی کثیر تعداد میں پھولوں کا تاج زیب تن کرتے ہیں البتہ خواتین میں اس کا رواج کم ہوگیا ہے- بعض پھلواریاں خودرو ہیں دیگر کی کاشت کی جاتی ہے۔ حالیہ ایام میں تجارت و سیاحت کی وجہ سے پھلواریوں کے فارم بھی عام ہوگئے ہیں۔
الفیفی نے بتایا کہ العکاوۃ نامی پھولوں کا تاج خاص تقریبات اور عوامی محفلوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔