کوئٹہ دھماکہ: ’ان کی خوشیاں ایک تھیں، دنیا سے گئے بھی اکٹھے‘
کوئٹہ دھماکہ: ’ان کی خوشیاں ایک تھیں، دنیا سے گئے بھی اکٹھے‘
جمعرات 22 اپریل 2021 15:29
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
سرینا ہوٹل میں ہونے والے دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور گیارہ افراد زخمی ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
کوئٹہ میں بدھ کی رات کو سرینا ہوٹل میں بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے ایمل کاسی کی ایک ماہ بعد شادی تھی مگر ان کا گھر ماتم کدہ بن گیا ہے۔
ایمل کے قریبی عزیز عنایت کاسی نے بتایا کہ ایمل کاسی چار بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے اور ان کی شادی عید کے ایک ہفتہ بعد طے پائی تھی۔
ان کے مطابق ’ گھر میں ان کی شادی کی تیاریاں چل رہی تھیں۔‘ ایمل محکمہ وائلڈ لائف کے ملازم تھے تاہم وہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔
دھماکے میں ایمل کے دوست شاہ زیب یوسفزئی بھی ہلاک ہوئے۔
شاہ زیب کے ماموں زاد واصف الرحمان نے بتایا کہ شاہ زیب اور ایمل کاسی پرانے اور گہرے دوست تھے۔ شاہ زیب سرینا ہوٹل میں فرنٹ ڈیسک منیجر تھے۔ انہوں نے ایمل کو افطاری کی دعوت پر ہوٹل بلایا تھا اور کھانے کے بعد انہیں گیٹ تک رخصت کرنے کے لیے پارکنگ تک پہنچے تو دھماکا ہو گیا۔
واصف الرحمان نے بتایا کہ دونوں دوستوں کا زیادہ تر وقت ساتھ گزرتا تھا۔ شاہ زیب ہمیشہ ایمل کی باتیں کیا کرتے تھے۔
واصف کے مطابق ’ان کی خوشیاں بھی ایک تھیں اور آج دنیا سے گئے بھی تو اکٹھے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد دو سے تین گھنٹے تک شاہ زیب کا کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا۔ یہ لمحات پورے خاندان پر بہت مشکل سے گزرے۔
انہوں نے کہا کہ شوگر اور بلڈ پریشر کے عارضے میں مبتلا شاہ زیب کی والدہ کی حالت کل سے خراب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’شاہ زیب گھر کا واحد کفیل تھے۔ چند سال پہلے والد وفات پائے تو گھر کی ساری ذمہ داری انہوں نے سنبھالی۔ اب ان کا ایک چھوٹا بھائی رہ گیا ہے جو بے روزگار ہے۔‘
شاہ زیب شادی شدہ اور دو بچوں دو سالہ حمدان اور ایک سالہ مناہل کے والد تھے۔ شاہ زیب اور ایمل کاسی کو کوئٹہ میں ایک ہی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں صوبائی اسمبلی، بلوچستان ہائی کورٹ کے قریب واقع شہر کے سب سے بڑے سرینا ہوٹل میں بدھ کی رات کو ہونے والے دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور گیارہ افراد زخمی ہوئے۔
مرنے والے باقی تین افراد کی شناخت بجلی روڈ پولیس تھانہ کے اہلکار شجاعت حسین عباسی، ہوٹل کے دو پرائیوٹ سیکورٹی گارڈ نصیب اللہ نورزئی اور اسد اللہ خروٹی کے نام سے ہوئی ہے۔
نصیب اللہ نورزئی اور اسد اللہ خروٹی کی تدفین کوئٹہ کے مقامی قبرستان میں کی گئی جبکہ پولیس اہلکار شجاعت حسین عباسی کی میت آبائی علاقے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع مظفرآباد روانہ کردی گئی۔
اسسٹنٹ کمشنر بلال شبیر سمیت چھ زخمی کوئٹہ کے سول اور سی ایم ایچ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔