امریکہ میں پاکستانی نژاد طالبہ نافیہ اکرم پر تیزاب پھینکنے کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ ’مقامی پولیس نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے 12 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے۔ ہمیں جرم کی نوعیت اور محرکات کے بارے میں جاننے کے لیے پولیس کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔‘
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نیویارک میں پاکستانی قونصل جنرل متاثرہ لڑکی کے خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے اور انھیں ہر طرح کی مدد کی پیش کش کی گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں
ترجمان کے مطابق ’پاکستانی نژاد نافیہ فاطمہ اکرم امریکہ کے لانگ آئی لینڈ میں اپنے والدین کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ جہاں پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس واقعے کے اصل محرکات اور جرم کی نوعیت کے بارے میں جاننے کے لیے پولیس تحقیقات کا انتطار کرنا ہوگا۔‘
ترجمان کا کہنا ہے کہ ’واشنگٹن میں پاکستان سفارت خانہ اور نیویارک قونصل جنرل اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہی لیتے رہیں گے اور نافیہ اکرم کے خاندان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون جاری رکھا جائے گا۔‘
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق 17 مارچ کو 21 سالہ نافیہ اکرم کو اس وقت تیزاب کا نشانہ بنایا گیا جب وہ مقامی فارمیسی میں 10 گھنٹے کام کرنے کے بعد گھر واپس آئی تھیں۔
نافیہ اکرم مقامی فارمیسی میں بطور ٹیکنیشن کام کرتی ہیں۔ ان کی والدہ کار کی پچھلی نشست پر بیٹھی ہوئی تھیں جبکہ نافیہ اکرم کھانے پینے کی چیزیں اٹھا کر باہر نکلیں گھر کے دروازے کی جانب بڑھیں تو ہڈ پہنے ایک ملزم نے ان پر تیزاب پھینک دیا اور وہاں سے بھاگ نکلا۔
تیزاب سے ان کا چہرہ، آنکھیں اور تیزاب حلق میں جانے کی وجہ سے پھیپھڑے اور دیگر اعضا بھی متاثر ہوئے۔
نافیہ اکرم کے خاندان کا خیال ہے کہ اس حملے میں وہ تقریباً مر چکی تھیں اگر ان کی نرس والدہ نے ان پر فوری طور پر پانی نہ ڈالا ہوتا۔
