کراچی میں پاکستان سٹیل ملز کے سابق انجینیئرز آکسیجن پراسیسنگ پلانٹ کا دورہ کر کے وہاں موجود مشینری کی حالت کا معائنہ کریں گے اور اسے جلد از جلد بحال کرنے کا منصوبہ ترتیب دیں گے، اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا ان سابق انجینیئرز سے رابطہ ہوا ہے اور بجٹ کی فراہمی کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
پاکستان سٹیل ملز کے سابق جنرل مینیجر محسن خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ مذکورہ پلانٹ 6 سال سے بند پڑا ہے، اور اتنا ہی عرصہ انہیں اب اس پلانٹ کا وزٹ کیے بھی ہو چکا ہے۔ تاہم وہ دوران سروس بطور چیف انجینیئر پلانٹ پر کام کر چکے ہیں، اور انہوں نے اپنے بعد ریٹائرڈ افسران سے پلانٹ کی موجودہ صورتحال کی اپڈیٹ بھی حاصل کیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کو کب کب مدد کی پیشکش کی؟Node ID: 560621
محسن خان کے مطابق انہوں نے وزیراعظم اور این سی او سی کو خط لکھا کہ اس پلانٹ کو بحال کر کے ملک میں آکسیجن کی فراہمی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
این سی او سی میں شامل فوجی افسران نے سٹیل ملز کے سابق انجینیئرز کی جانب سے درخواست پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے ان انجینیئرز سے رابطہ کیا اور انہیں ہر ممکن تعاون بشمول بجٹ کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد اب منگل کو محسن خان کی سربراہی میں سٹیل ملز کے سابق ملازمین کی ٹیم آکسیجن پلانٹ کا دودہ کرے گی اور اسکی جلد از جلد بحالی کے کام کا تخمینہ لگائے گی۔
محسن خان نے بتایا کہ وزیراعظم کو درخواست لکھنے سے پہلے انہوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والے انجینیئرز اور ٹیکنیشنز سے رابطہ کیا، اور ایسے تمام افراد کی فہرست تیار کی جو اس آکسیجن پلانٹ پر 20 سے 25 سال کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ کل وہ ان افراد کے ساتھ پلانٹ کا دورہ کریں گے کام کا تخمینہ لگائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلانٹ میں دو یونٹس کام کرتے تھے، حالیہ اطلاعات کے مطابق ایک یونٹ میں شاید زیادہ خرابی ہے اور اسے فعال کرنے میں وقت لگ سکتا ہے تاہم دوسرا یونٹ ٹھیک حالت میں ہے اور وہ پر امید ہیں کہ اسے کچھ دنوں یا ہفتوں میں فعال کر لیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پلانٹ میں بننے والی آکسیجن 99.5 فیصد خالص ہوتی ہے اور یہ میڈیکل استعمال کے لیے بالکل موزوں ہے۔ اپنی مکمل صلاحیت پر کام کرتے ہوئے پلانٹ ایک دن میں 25 ہزار آکسیجن سیلینڈر بھرنے کے لیے موافق آکسیجن بنانے کی صلاحیت رکھے گا۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36476/2021/pakistan_oxygen.jpg)