Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹیل ملز کے سابق انجینیئرز آکسیجن پلانٹ کو چلانے کے لیے سرگرم

کورونا کے بحران میں پاکستان میں آکسیجن کی قلت کا خدشہ پیدا ہوا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں پاکستان سٹیل ملز کے سابق انجینیئرز آکسیجن پراسیسنگ پلانٹ کا دورہ کر کے وہاں موجود مشینری کی حالت کا معائنہ کریں گے اور اسے جلد از جلد بحال کرنے کا منصوبہ ترتیب دیں گے، اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا ان سابق انجینیئرز سے رابطہ ہوا ہے اور بجٹ کی فراہمی کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
پاکستان سٹیل ملز کے سابق جنرل مینیجر محسن خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ مذکورہ پلانٹ 6 سال سے بند پڑا ہے، اور اتنا ہی عرصہ انہیں اب اس پلانٹ کا وزٹ کیے بھی ہو چکا ہے۔ تاہم وہ دوران سروس بطور چیف انجینیئر پلانٹ پر کام کر چکے ہیں، اور انہوں نے اپنے بعد ریٹائرڈ افسران سے پلانٹ کی موجودہ صورتحال کی اپڈیٹ بھی حاصل کیں۔

 

محسن خان کے مطابق انہوں نے وزیراعظم اور این سی او سی کو خط لکھا کہ اس پلانٹ کو بحال کر کے ملک میں آکسیجن کی فراہمی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
این سی او سی میں شامل فوجی افسران نے سٹیل ملز کے سابق انجینیئرز کی جانب سے درخواست پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے ان انجینیئرز سے رابطہ کیا اور انہیں ہر ممکن تعاون بشمول بجٹ کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد اب منگل کو محسن خان کی سربراہی میں سٹیل ملز کے سابق ملازمین کی ٹیم آکسیجن پلانٹ کا دودہ کرے گی اور اسکی جلد از جلد بحالی کے کام کا تخمینہ لگائے گی۔
محسن خان نے بتایا کہ وزیراعظم کو درخواست لکھنے سے پہلے انہوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والے انجینیئرز اور ٹیکنیشنز سے رابطہ کیا، اور ایسے تمام افراد کی فہرست تیار کی جو اس آکسیجن پلانٹ پر 20 سے 25 سال کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ کل وہ ان افراد کے ساتھ پلانٹ کا دورہ کریں گے کام کا تخمینہ لگائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلانٹ میں دو یونٹس کام کرتے تھے، حالیہ اطلاعات کے مطابق ایک یونٹ میں شاید زیادہ خرابی ہے اور اسے فعال کرنے میں وقت لگ سکتا ہے تاہم دوسرا یونٹ ٹھیک حالت میں ہے اور وہ پر امید ہیں کہ اسے کچھ دنوں یا ہفتوں میں فعال کر لیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پلانٹ میں بننے والی آکسیجن 99.5 فیصد خالص ہوتی ہے اور یہ میڈیکل استعمال کے لیے بالکل موزوں ہے۔ اپنی مکمل صلاحیت پر کام کرتے ہوئے پلانٹ ایک دن میں 25 ہزار آکسیجن سیلینڈر بھرنے کے لیے موافق آکسیجن بنانے کی صلاحیت رکھے گا۔

پاکستان کے ہسپتالوں میں آکسیجن سلنڈرز کی صورت میں سپلائی کی جاتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

 یہ پلانٹ فرانسیسی ساخت کا ہے اور فضا میں موجود ہوا کو پراسیس کر کے آکسیجن اور نائٹروجن بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ دونوں گیسیں سٹیل کی تیاری کے عمل میں نہایت ضروری ہیں۔ تاہم 2015 سے پاکستان سٹیل ملز میں پیداوار بند ہونے کے بعد یہ پلانٹ بھی بند کر دیا گیا تھا۔
محسن خان نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کے لیے حامی بھرنے والے تمام افراد سٹیل ملز کے سابق ملازمین ہیں جنہوں نے قومی خدمت کے جذبے کے تحت اس کام کی حامی بھری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این سی او سی میں شامل فوجی افسران سے ان کا رابطہ ہو گیا ہے اور ان کی جانب سے تمام تر تعاون کی یقین دہانی کروائی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ دن سے یہ بحث جاری تھی کہ حکومت کو پاکستان سٹیل ملز میں قائم آکسیجن پلانٹ کو فعال کر کے ملک میں ہونے والی آکسیجن کی مبینہ قلت کا بروقت حل ڈھونڈنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

شیئر: