Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ خونی شاہراہ کون سی ہے جس پر وزیرِاعظم نے بھی سفر کیا؟

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے ’تحریک انصاف کی حکومت کے ڈھائی برسوں میں 3300 کلومیٹر طویل شاہراہوں کے منصوبے بنائے گئے ہیں‘ (فوٹو: ٹوئٹر پرائم منسٹر آفس)
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ’ماضی کے حکمرانوں کی ترجیحات میں بلوچستان کی ترقی شامل ہی نہیں تھی کیونکہ انہیں یہاں سے سیاسی فائدہ نہیں ملتا۔‘
بدھ کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے دورے کے موقع پر ترقیاتی منصوبوں کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’خوشی ہے کہ ہم نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ 15 برسوں میں یہاں 1100 کلومیٹر طویل سڑکوں کے منصوبے بنائے گئے جبکہ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران صرف ڈھائی برسوں میں 3300 کلومیٹر طویل شاہراہوں کے منصوبے بنائے گئے ہیں اور ان میں سے کئی پر کام بھی جاری ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان کو سب سے زیادہ مواصلاتی منصوبوں کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں فاصلے بہت زیادہ ہیں۔ ان کا نظریہ ہے کہ نچلے طبقے اور پسماندہ علاقوں کی ترقی سے ہی پاکستان ترقی کرے گا۔‘
’ماضی کے حکمرانوں کی ترجیحات میں بلوچستان کو ترقی شامل ہی نہیں تھی کیونکہ انہیں یہاں سے سیاسی فائدہ نہیں ملتا۔‘
وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں میں چیک بھی تقسیم کیے۔ اس منصوبے کے تحت بلوچستان میں نوجوانوں کو 10 ارب روپے کے قرضے آسان اقساط پر دیے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں میں چیک بھی تقسیم کیے۔ (فوٹو: ٹوئٹر پرائم منسٹر آفس)

اس دورے کے دوران وفاقی وزرا اسد عمر، مراد سعید، زبیدہ جلال اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
 عمران خان نے گورنر ہاؤس کوئٹہ میں سڑکوں کے تین منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔
22 کلومیٹر طویل مغربی بائی پاس کی توسیع کے منصوبے کو تقریباً چار ارب روپے کی لاگت سے دو سال میں اور ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس منصوبے کو ایک ارب 45 کروڑ روپے کی لاگت سے 18 ماہ میں مکمل کیا جائے گا، جبکہ زیارت موڑ سے ہرنائی سنجاوی تک 162 کلومیٹر شاہراہ پر آٹھ ارب روپے خرچ ہوں گے۔

وزیراعظم کی تقریر میں بلوچستان کی خونی شاہراہ کا ذکر

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ کو وزیراعلیٰ جام کمال نے خونی شاہراہ قرار دیا ہے۔ یہ واقعی انتہائی خطرناک سڑک ہے۔ اس خونی سڑک پر میں نے بھی سفر کیا ہے اور یہاں سے کراچی گیا ہوں۔ مجھے بڑی اچھی طرح اندازہ ہے کہ یہ کتنی خطرناک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ چھوٹی سڑک ہے اور بعض مقامات پر ٹریفک نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت تیز رفتاری سے اس پر گاڑیاں چلاتے ہیں۔ حکومت اس شاہراہ کو پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے بنا رہی ہے جس سے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔‘
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ’این ایچ اے ایسی معیاری سڑکیں تعمیر کرے کہ لوگ اس کی مثالیں دیں کہ انہوں نے پیسے جیبوں میں ڈالنے کے بجائے منصوبوں پر لگائے۔‘

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ این ایچ اے ایسی معیاری سڑکیں تعمیر کرے کہ لوگ اس کی مثالیں دیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کراچی کوئٹہ شاہراہ کو کیوں خونی شاہراہ کہا جاتا ہے؟

796 کلومیٹر طویل چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ کو این 25 ہائی وے یا آر سی ڈی شاہراہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے شہر چمن سے شروع ہو کر پشین، کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار اور لسبیلہ کے اضلاع سے ہوتی ہوئی کراچی تک جاتی ہے۔
مستونگ کے مقام پر یہ ایران جانے والی سڑک سے مل جاتی ہے۔ این 25 ہائی وے بلوچستان کی سب سے مصروف شاہراہ سمجھی جاتی ہے۔
بلوچستان میں سڑک حادثات کی روک تھام کے لیے آگاہی مہم چلانے والی سماجی تنظیم بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کے سربراہ اور سماجی کارکن نجیب یوسف زہری کے مطابق ’بلوچستان میں سنہ 2020 میں قومی شاہراہوں پر 12 ہزار سے زائد ٹریفک حادثات ہوئے جن میں 1400 سے زائد اموات ہوئیں اور تقریباً 18 ہزار افراد زخمی ہوئے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’اموات کی یہ شرح دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سب سے زیادہ حادثات کوئٹہ چمن کراچی این 25 ہائی وے پر ہوتے ہیں کیونکہ یہ سنگل ہے اور اس پر ٹریفک کا دباؤ بھی زیادہ ہے۔ یہاں رفتار کی حد، گاڑیوں اور ڈرائیوروں کی فٹنس، اوور لوڈنگ، تیز لائٹوں کے استعمال سمیت دیگر ٹریفک قوانین پر کوئی عمل نہیں کیا جاتا۔‘
نجیب یوسف زہری کے مطابق ’کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب کوئٹہ کراچی شاہراہ پر کسی کی موت نہیں ہوتی۔ اسی لیے اب لوگ اسے خونی سڑک کہتے ہیں۔ اسی ہفتے ایک گرلز کالج کی پرنسپل اور ایک پروفیسر کی اس شاہراہ پر دو مختلف ٹریفک حادثات میں موت ہوئی۔‘

بلوچستان میں 2020 میں قومی شاہراہوں پر 12 ہزار سے زائد ٹریفک حادثات ہوئے (فوٹو: سوشل میڈیا)

بلوچستان حکومت کے میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹر 1122 کے اعداد و شمار کے مطابق کوئٹہ چمن اور کوئٹہ کراچی شاہراہ پر صرف اپریل کے پہلے ہفتے میں 118 اور دوسرے ہفتے میں 109 حادثات ہوئے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے نجیب یوسف زہری کا کہنا تھا کہ ’حادثات کی تشویشناک شرح کے باعث کوئٹہ کراچی شاہراہ پر لوگ سفر کرنے سے خوف زدہ ہیں۔ وہ سفر کرنے سے قبل کئی بار سوچتے ہیں۔‘

چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ کی توسیع اس سال شروع ہوگی

ترقیاتی منصوبوں کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ ’ 796 کلومیٹر چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت دوہرا کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کردیے گئے ہیں۔‘
’اس منصوبے کو اس سال دسمبر تک شروع کر دیا جائے گا، سڑک کی توسیع سے حادثات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔‘

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ کی توسیع بلوچستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

مراد سعید کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں گذشتہ 15 برسوں میں 1100 طویل سڑکوں کی منصوبہ بندی کی گئی، جبکہ موجودہ حکومت کے ڈھائی سال کے دوران 3300 کلومیٹر طویل شاہراہوں کے منصوبوں کی نہ صرف منصوبہ بندی کی گئی بلکہ ان پر کام بھی شروع ہوا۔‘
اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ کی توسیع بلوچستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ یہ سڑک سنگل ہے اور اس پر ٹریفک کا دباؤ بھی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے اس شاہراہ پر اتنے زیادہ حادثات ہوتے ہیں کہ اب تو کا اس نام ہی خونی شاہراہ رکھ دیا گیا ہے۔‘
وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم سے نصیرآباد کو کوئٹہ سے ملانے والی سندھ بلوچستان شاہراہ کو دو رویہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

شیئر: