اسرائیل میں بھگڈر مچنے سے 45 افراد ہلاک، متعدد زخمی
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے حادثے کو ’بھاری نقصان‘ قرار دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں ایک مذہبی بون فائر فیسٹول کے دوران بھگڈر مچنے سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو ہونے والے اس حادثے کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ’بھاری نقصان‘ قرار دیا ہے۔
سینکڑوں الٹرا آرتھو ڈوکس یہودی دوسری صدی سے تعلق رکھنے والے ربی شمعون بار یوچائی کے مقبرے پر ان کی سالانہ یاد کی تقریب میں پہنچے تھے، جس کے پروگرام میں ساری رات عبادت، صوفیانہ گانے اور رقص شامل تھا۔
حادثے کے حوالے سے میگھن ڈیوڈ ایڈم ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ 103 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے درجنوں ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھگدڑ سے مرنے والوں کی تعداد 45 ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
حکام صحت کے انتباہ کے باوجود جوش سے بھرے ہجوم نے کوہ میرون کی ڈھلوان کو بھر دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق لوگ گزرنے والے راستے میں کچلے گئے۔ کچھ کا دھیان اس وقت تک نہیں پڑا جب تک ان سے منتشر ہونے کی اپیل نہیں کی گئی۔
اس حوالے سے تقریب میں موجود ایک شخص نے مقامی اسرائیلی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے سوچا کہ کسی مشکوک پیکیج پر (بم) کا انتباہ ہو سکتا ہے۔ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہاں ایسا ہوسکتا ہے۔ خوشی ماتم بن گئی، ایک بہت بڑی روشنی گہری تاریکی بن گئی۔‘
وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے ’بھاری نقصان‘ قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا کہ ’ہم سب زخمی ہونے والوں کی خیریت کے لیے دعا گو ہیں۔‘
خیال رہے کہ کوہ میرون پر ہونے والی لاگ با اومر نامی اس تقریب کو اسرائیل میں لوگوں کا سب سے بڑا اجتماع کہا جاتا ہے۔ گذشتہ سال کورونا وائرس کی وجہ سے یہ تقریب منعقد نہیں ہو سکی تھی۔