فلسطینیوں کے جبری انخلا میں حصہ دار نہیں بن سکتے ہیں: مصری صدر
مصری صدر نے کہا کہ صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے دیرینہ مقصد کو حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ’فلسطینیوں کا غزہ سے جبری انخلا ’ناانصافی ہے جس میں ہم حصہ دار نہیں بن سکتے۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے تجویز پیش کی تھی کہ فلسطینیوں کو غزہ سے اردن اور مصر منتقل کیا جاسکتا ہے۔
قاہرہ میں کینیا کے صدر ویلیم روٹو کے ساتھ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے صدر السیسی نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے ملک بدری اور بے دخلی ناانصافی ہے جس میں مصر حصہ نہیں لے سکتا۔
مصری صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی کاز کے حوالے سے مصر کے تاریخی موقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
’مصر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے کیونکہ وہ مطلوبہ امن دو ریاستی حل کے ذریعے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے دیرینہ مقصد کو حاصل کرنے کے اہل ہیں۔‘
جنوری 19 کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی کو صاف کرنے کی ضرورت ہے جو ملبے کے ڈھیر کا منظر پیش کر رہا ہے۔
گذشتہ پیر کو صدر ٹرمپ نے فلسطینیوں کو غزہ سے محفوظ مقامات جیسا کہ مصر اور اردن منتقل کرنے پر زور دیا تھا اور کہا تھا امید ہے کہ صدر سیسی ان میں سے کچھ کو لیں گے۔
’ہم نے ان کی بہت زیادہ مدد کی ہیں اور مجھے امید ہے وہ ہماری مدد کرے گا۔‘ اردن نے بھی فلسطینیوں کی غزہ سے منتقلی کی مخالفت کی ہے۔اردن نے کہا تھا کہ ’جس طرح اردن اردن والوں کا ہے اس طرح فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔