Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قہوہ وزن کم کرنے میں کس طرح مدد کرتا ہے؟

تحقیق کے مطابق قہوہ اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرا ہواہوتا ہے (فوٹو: انسپلیش)
ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ صبح ایک کپ قہوہ پینا جسم کے لیے کئی فوائد کا حامل  ہوتا ہے۔ ان میں سب سے نمایاں درج ذیل ہیں۔
اس سے وزن کم ہونے کے علاوہ عام صحت میں بھی بہتری آتی ہے، لیکن ایسا کیسے ہوتا ہے؟
 قہوہ پینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ یا تو اسے سادہ پی لیں یا تھوڑا سا دودھ ملالیں۔ الرجل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ویب سائٹ ’اِیٹ‘ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے قہوے کی ان خصوصیات کا ذکر کیا گیا ہے کہ جن کی بدولت وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

قہوہ وزن کیسے کم  کرتا ہے؟

درج ذیل وجوہات کی بناء پر قہوہ  وزن کم کرتا ہے۔

بھوک کو کم کرنا

انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ ثابت ہوا ہے کہ ایسی قسم کا قہوہ جس میں کیفین ہوتی ہے، انسان کی بھوک کو کنٹرول کرتا ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ آدھے گھنٹے سے چار گھنٹوں کے درمیان کھانے سے قبل قہوہ پینا بھوک کو کم کرنے میں معاون ہوتا ہے اور کیلوریز کو زیادہ جلانے کا کام کرتا ہے۔

ماہرین کے طابق قہوہ بھوک کو کم کرتا ہے (فوٹو: انسپلیش)

چربی جلانے کی شرح میں اضافہ

قہوہ میٹابولزم اور چربی جلانے کی شرح میں اضافہ کرتا ہے۔
فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن میں جرنل آف کریٹیکل ریویو میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کیفین کا استعمال جسم کو درست کرتا ہے اورجسم کی چربی کو کم کرتا ہے۔

مائع مواد میں اضافہ

محققین یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ عام طور پر کیفین والے مشروبات جسم میں پانی کی کمی کے خطرے میں اضافہ نہیں کرتے ہیں۔

قہوہ میٹابولزم اور چربی جلانے کی شرح میں اضافہ کرتا ہے (فوٹو: انسپلیش)

میو کلینک کے مطابق اگرچہ کیفین کا ’پیشاب آنے میں اثر‘ ہوتا ہے لیکن یہ اب بھی ایک ایسا مائع ہے جو آپ کے روزانہ پانی کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے۔

قہوہ اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرا ہواہوتا ہے

قہوہ پینے سے آپ کے جسم کی صحت کافی حد تک بہترہوتی ہے۔ قہوہ کے اینٹی آکسڈینٹ مواد کی وجہ سے جیسے ’پولیفینولز‘ جو پودوں میں پائے جانے والی خوردبینی غذائیں ہیں، دماغ کی صحت کو بہتر کرتی ہیں، اور کینسر، قلبی امراض اور ذیابیطس کا خطرہ کم کرتی ہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں