قہوے کی پیالی کو کیو ں ہلایا جاتا ہے ؟
عربوں میں”قہوہ “ پینے کے حوالے سے روایت ہے کہ قہوہ پیش کرنے والے کے سامنے جب تک پیالی کو ہلایا نہیں جائے گا وہ خالی پیالی میں قہوہ ڈالتا جائے گا ۔ معروف سعودی کالمسٹ حماد القشانین نے اس روایتی ثقافت کے حوالے سے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ اب اس روایت کوترک کر دینا چاہئے ۔اس روایت کا آغاز اس وقت ہوا جب مہمانوں کو قہوہ پیس کرنے والے ویٹر(بہرے) ہوا کرتے تھے ۔ مقامی قبائل میں ایسے افراد کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی تھی جو سننے کی صلاحیت سے محروم ہو ں ۔ کالمسٹ کے مطابق معلوم نہیں یہ روایت کیوں پڑی کہ ایک بہرے شخص کو یہ ذمہ داری دی گئی کہ وہ مہمانوں کی خاطر مدارت قہوے سے کرے ۔
القشانین نے اس روایت کے حوالے سے لکھا کہ قہوہ کی پیالی کو ہلانے کے عمل کا آغاز اس وقت ہوا جب عرب قبیلے کے سردار نے اہم اجلاسوں میں قہوہ پیش کرنے کے لئے بہرے کارکن رکھے تاکہ وہ انکی کوئی بات کو سن نہ سکیں اور انکا راز باہر نہ نکل سکے۔ اس خیال کے تحت قبیلے کے سردار نے بہرے کارکن مہمانوں کو قہوہ پیش کرنے کےلئے متعین کئے ۔مہمانوں کو جب مزیدقہوے کی خواہش نہ ہو تو وہ پیالی کو ہلکا سے ہلا دیتے جس سے کارکن سمجھ جاتا کہ اب مزید قہوہ نہیں ڈالنا ۔ اس وقت سے یہ روایت چل نکلی اور آج تک عرب معاشرے میں یہ قائم ہے جس کے مطابق جب تک مہمان قہوے کی پیالی کو ہلکی سی جنبش نہ دے اس وقت تک پیالی میں قہوہ پیش کیاجاتا رہے گا ۔