Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ورثہ اور ثقافتی مراکز میں انٹرنیشنل میوزیم ڈے

اسے وزارت ثقافت کے یوٹیوب چینل پربراہ راست نشر بھی کیا گیا۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عجائب گھروں اور ثقافتی تنظیموں نے بین الاقوامی یوم عجائب گھر منایا۔ اس موقع پر دنیا بھر کے لئے مملکت کے ورثے اور انمول خزانوں کی  نمائش کی گئی۔
عرب نیوز کے مطابق دنیا بھر میں بہت سے ادارے کورونا کی  عالمی وباکی وجہ سے ایک سال کی بندش کے بعد دوبارہ کھولنے کے لئے تیار کے جا رہے  ہیں۔
 بین الاقوامی یوم عجائب گھرکا موضوع 'میوزیم کامستقبل ، کھوج  اور تصور کا اعادہ' ہے۔

سعودی وزارت ثقافت نے اس حوالے سے ریاض کے نیشنل میوزیم میں ایک ورچول کنسرٹ کے ساتھ میوزیم ڈے منایا ہے۔
اسے وزارت ثقافت کے یوٹیوب چینل پربراہ راست نشر بھی کیا گیا۔ اداکاروں کی فہرست میں سعودی اوپیرا گلوکارسوسن البہیتی،عودپلیئر اور گلوکارعبد اللہ سعد، سیلسٹ محمد القثمی، پیانسٹ  ڈینیئل سیمینیلو جبکہ موسیقار ایلون اور جوہڈسن شامل تھے۔
آپ اگر نیشنل میوزیم کے خزانے دریافت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ورچوئل ٹور کیلئے https://my.matterport.com/show/?m=daj7MSiD3tu پر وزٹ کرسکتے ہیں۔

دریں اثنا کنگ فیصل سینٹر برائے ریسرچ اینڈ اسلامک سٹڈیز نے 'وھج: پیج کی زینت' کے عنوان سے ایک نمائش کا آغاز کیا ہے۔
فن ملمع کاری کے اس شو کیس میں مختلف قسم کے اسلامی مخطوطات کی 60 مثالیں موجود ہیں جو اس حیرت انگیز ہنرسے آگہی کی پیش کش کرتی ہیں۔
مرکز میں میوزیم کلیکشن ڈپارٹمنٹ کی سربراہ  راشا  الفواز نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جو چیز اس نمائش کو اتنا خاص بنادیتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں قیمتی اسلامی نسخے صرف دنیا کو دکھانے کے لئے پیش نہیں کئے جاتے بلکہ یہ زائرین کو  اس کی  اہم خصوصیات کے بارے میں بھی آگاہ کرتے ہیں۔

یہاں پر انہیں اسلامی تاریخ کے مشہور خطاطوں سے متعارف کرایا جاتا ہے نیز اسلامی فن میں روشنی اور ملمع سازی کی جمالیات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
راشا الفواز نے بتایا ہے کہ اسلامی ادوار میں سلطان اور بادشاہ خطاطوں اور شارحین کے سرپرست ہوا کرتے تھے۔
وہ انہیں خصوصی شعبے میں ہنر کی مشق کرنے، تربیت دینے اور دوسروں کو سکھانے کے مواقع فراہم کرتے تھے۔

یہاں ایک کتاب کلیلہ و دمنہ ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ افسانوی کتاب ہے جواصل میں ہندوستانی ہے اورآٹھویں صدی میں عبد اللہ ابن المقفع نے اس کا عربی ترجمہ کیا تھا۔
اس کے بارے میں یقین ہے کہ یہ سب سے قدیم  کتابی کاپی ہے۔ اس میں بغدادی طرز کی 65 رنگین اور آرائشی تصاویرشامل ہیں۔
الفواز نے  بتایا کہ کنگ فیصل سنٹر  فار  ریسرچ اینڈ اسلامک سٹڈیز اپنے ہاں آنے والوں کو  ہمیشہ نئے اور مختلف تجربات پیش کرنے کا خواہاں رہتا ہے۔
اس وقت بھی وہ ایک نئی نمائش 'اسفار: کنگ فیصل سینٹرز ٹریژرز' پر کام کر رہا ہے۔
اس نمائش میں کنگ فیصل سینٹر کے 30 ہزار نسخوں پر مشتمل کلکشن کے ساتھ  منفرد اشیا کی نمائش کی جائے گی۔
 

شیئر: