Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نوجوان جسے دنیا کا سب سے کم عمر مشیر مانا گیا

الدوسری کو 3 براعظموں کے 20 ممالک میں رضاکارانہ خدمات کا موقع ملا- (فوٹو العربیہ)
سعودی نوجوان ابراہیم الدوسری نے انتہائی کم عمری میں بین الاقوامی اور انسانی قانون کے مشیر ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ 
ابراہیم الدوسری نے شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کے تحت بین الاقوامی رضاکار کی حیثیت اختیار کرلی۔ مشکل ترین حالات کا سامنا کیا۔ مریضوں، زخمیوں، ناداروں، پناہ گزینوں اور جنگ زدگان کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں بین الاقوامی انسانی قانون سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق الدوسری نے متحدہ عرب امارات کی شارجہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لا سے ایل ایل بی کیا۔ انسانی خدمات کے  مضمون میں اعلی ڈپلومہ حاصل کیا۔ عرب ہلال احمر اور ریڈ کراس سے منسلک ہوکر رضاکارانہ خدمات انجام دیں۔ ہلال احمر میں بین الاقوامی انسانی قانون کے مشیر کی حیثیت سے تقرری ہوئی۔ اس سلسلے میں انہیں دنیا کا سب سے کم عمر مشیر مانا گیا۔ 

مسائل  کے حل کے لیے ریڈکراس کے سائبان تلے کام کیا- (فوٹو العربیہ)

الدوسری نے بتایا کہ ریڈکراس خانہ جنگیوں کے دوران شہریوں کے تحفظ کے لیے 24 ملکوں میں کام کررہی ہے۔  شاہ سلمان مرکز سے منسلک ہوکر رضاکارانہ پروگراموں میں حصہ لیا۔ تین براعظموں، ایشیا، افریقہ اور یورپ کے بیس ملکوں میں انہیں رضاکارانہ خدمات کا موقع ملا۔
انہوں نے بتایا کہ  ترک سرحدوں پر شامی پناہ گزینوں کے  مسائل  کے حل کے لیے ریڈکراس کے سائبان تلے کام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون وطن رضاکارانہ عمل اندرون ملک رضاکارانہ عمل سے مختلف ہوتا ہے باہر کے لیے کئی مہارتیں درکار ہوتی ہیں۔ غربت، قدرتی آفات اور جنگوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کا طور طریقہ جاننا ضروری ہوتا ہے۔بین الاقوامی اصول و ضوابط سے واقفیت لازمی ہوتی ہے۔ 
الدوسری نے بتایا کہ شاہ  سلمان مرکز میں رضاکارانہ عمل کو منظم کرنے میں بڑا کام کیا ہے۔ 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: